کچھ معصومانہ سوآلات 30 لاکھ کوئٹہ ہینڈ بال کوچنگ اکیڈمی متعلق
(سپورٹس ایکٹیوسٹ عنایت خان اچکزئی)
سوال نمبر 1: کوئٹہ ہینڈ بال کوچنگ اکیڈمی کا کسی کو پتہ ہے کہ کہاں واقع ہے؟
سوال نمبر 2: کوچنگ کا دورانیہ کیا ہے ؟
سوال نمبر 3 : اب تک ہینڈ بال کھیل کے کتنے کھلاڑی کوئٹہ کے نامعلوم مقام پر قائم اس اکیڈمی سے فارغ ہوئے ہیں؟
سوال نمبر 4: اس بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ کوئٹہ ہینڈ بال کوچنگ اکیڈمی کے ایک نامعلوم مالک جناب شیر احمد نے محکمہ کھیل و امور نوجوانان ، بلوچستان سے کھیلوں کی مد میں مبلغ تیس لاکھ روپے (3000,000) روپے نکالے اتنی خطیر رقم کہاں اور کس مقصد کے لئے خرچ ہوئی؟
سوال نمبر 5: اس بابت محکمہ کھیل بلوچستان کے حکام بھی نہیں جانتے لیکن اب اس بارے میں تحقیقات ضروری ہے کہ پہلے تو یہ معلوم کیا جائے کہ “کوئٹہ ہینڈ بال کوچنگ اکیڈمی “ کوئٹہ شہر کے کس علاقے میں ہے؟ اور پھر یہ بھی معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ جناب شیر احمد کی ملکیت میں قائم ہینڈ بال کی اس اکیڈمی نے جو 150 کے قریب لڑکے اور لڑکیوں کو ہینڈ بال کھیل کی تربیت دی ہے وہ کہاں ہے؟
سوال نمبر 6: کیا اسے تو نہیں کہ شیر احمد نام پہ نکالے گئے پیسے کس اور ہڑپ کر لیے آئے اور نام شیراحمد کا استعمال کیا گیا؟
سوال نمبر 6: کیا شیر احمد خود بھی ہینڈ بال کا کھلاڑی ہے یا ہینڈ بال کے متعلق اسے کوئی معلومات ہے؟
سوال نمبر 7: آخر میں یہ معلوم کرنا ازحد ضروری ہے کہ کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کے فلاح کے لئے مختص حکومت بلوچستان کا تیس لاکھ کا فنڈ اس اکیڈمی نے ہینڈ بال کے کن کن ایونٹس پر خرچ کئے؟
کیا ایسا تو نہیں کے سہیل احمد خان نے یہاں پر بھی موقع کا فائدہ اٹھایا ہو صدام المعروف یوٹیلیٹی والے کا دعوی