کے پی کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں تنازع کے باعث ہری پور اور ایبٹ آباد میں کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر
مسرت اللہ جان
واقعات کے ایک غیر متوقع موڑ سے نہ صرف دو اضلاع بلکہ ہری پور اور ایبٹ آباد کے ممتاز شہروں میں بھی کھیلوں کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ اور یہ صورتحال خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اندرایک دوسرے ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار ڈیپوٹیشن کے معاملے سے ہوئی ہے۔
ہری پور اور ایبٹ آباد میں کھیلوں کی مختلف تنظیموں نے متحد ہو کر خیبر پختونخوا سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اقدامات کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہارکردیا۔ یہ اجتماعی مایوسی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ختم ہوئی جہاں پر شکایات و تحفظات کے حوالے سے مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے بات چیت کی
ابتداء میں یہ تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر (DSO) سے 1122 ایمرجنسی سروس سے کمپیوٹر آپریٹر کو ذمہ داریاں منتقل کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے نے ضلع ہری پور کے ڈی ایس او کو پشاور ہائی کورٹ سے قانونی مداخلت کرنے پر مجبور کیا۔ عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حکم نامے پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا۔
بعد ازاں 1122اہلکار کی تنخواہ ڈی ایس او تور غر کے اکاؤنٹ سے نکلوائی گئی۔ اس کے بعد سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے 1122 اہلکار کو ڈی ایس او ایبٹ آباد کے عہدے پر دوبارہ تفویض کیا، اس اقدام نے ایبٹ آباد کے ڈی ایس او کو قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے اسی راستے پر چلنے پر آمادہ کیا۔ پشاور ہائی کورٹ نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناعی جاری کر دیایہ دونوں کیسز بدستور عدالت عالیہ پشاور میں زیر سماعت ہے ہ
ان قانونی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزارہ ڈویژن کے انتہائی اہمیت کے حامل شہر ایبٹ آباد میں کھیلوں کی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز خود کو عدالتی کارروائیوں میں الجھے ہوئے پاتے ہیں جس کی وجہ سے کھیلوں کے مختلف اقدامات اور پروگرام معطل ہوگئے ہیں
کرکٹ برادری اور دیگر کھیلوں کی انجمنوں کے ارکان بھی اس معاملے پر خاموش نہیں رہے۔ انہوں نے کھل کر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ پر تنقید کی اور اسے رکاوٹوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا ان کا مطالبہ صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔۔
نتیجتاً، کھیلوں کی تنظیموں نے اجتماعی طور پر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی پالیسیوں کو کھیلوں کی فلاح و بہبود کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ایسے زہر سے تشبیہ دی ہے جو خطے میں اتھلیٹک کوششوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔