پشاور(سپورٹس لنک رپورٹ)پشاور میں ہونے والے بین الصوبائی گیمز میں سندھ سے جانے والی اسکواش ٹیم کو کھیلنے سے روک دیا گیا ۔جبکہ اولمپک کا MOTTO ہے Sports for all وہ اس موقع پر دور دور تک نظر نہیں آیا ۔فارسی میں ایک کہاوت ہے "پدرم سلطان بود ” ترجمہ "۔میرا باپ بادشاہ تھا” بھئی پہلے بادشاہ تھا اب تو نہیں ہے ۔اسپورٹس کسی کی جاگیر نہیں ہے اور نہ پاکستان کسی کی جاگیر ہے۔ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم سب کا پاکستان ہے نئ نسل مستقبل کی معمار ہے اور پاکستان کی ترقی کا ذریع بھی ۔ہم اس عمل سے کیا سکھا رہے ہیں آپ بھی مستبقل میں ایسے ہی کرنا ۔KPK کے اسپورٹس ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جو کچھ پشاور میں ہو وہ میرے علم میں نہیں تھا تو جب وہ اتنے بڑے ایونٹ کی میزبانی کررہے ہیں تو انہیں ہر بات کا علم ہونا چاہئے ۔ بچیاں تو روتے ہوئے واپسی کے سفر پر ہیں KPK نے اپنی تاریخ میں اس سے بدترین میزبانی نہیں کی ہو گی ۔اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کہ سندھ کی اسکواش ٹیم کو کھیلنے دیاجاتا اور اختلافی مسائل بعد میں حل کیے جاتے بچے تو کھیلنے گئے تھے اور اپنے صوبے کی نمائندگی کرنے گئے تھے کسی فرد واحد کی نمائندگی نہیں کرنے گئے تھے ۔جو ارباب اختیار کی لگام کو پکڑ نا چاہتے ہیں وہ اپنے اندر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں اور قائد کا کام سب کو ساتھ لیکر چلنا ہے ۔ہم سب کو تربیت کی ضروت ہے پرورش تو جانوروں کی بھی ہوجاتی ہے ۔ان اختلافی مسائل کی وجہ سے گذشتہ 13 سالوں میں سندھ سے کوئی اسکواش پلئرز نہ بن سکا ۔ظلم تویہ ہے کہ سندھ سکواش کے تمام کھلاڑیوں کے کارڈ تک بن گئے اگر یہ کھلاڑی نااہل تھے یا کوئی اور کوئی اور وجہ تھی تو ان کے کارڈز کیوں بنائے سب سے بڑا ظلم یہ کیا گیا ہے کہ ایک جانب ان کو بین الصوبائی گیمز کے سکواش ایونٹ میں شرکت سے روکا گیا اوردوسری جانب ان پر پابندی بھی عائد کی گئی کیا یہ کھلاڑیوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف نہیں ہے،اس سارے معاملے کو متعلقہ حکام کو دیکھنا چاہئے اور کھلاڑیوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے کوئی بہتر منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔