پاکستان ہاکی: عروج سے زوال اور بدعنوانی کی کہانی.
طاہر علی شاہ، پولینڈ
پاکستان ہاکی کا شمار کبھی دنیا کی بہترین ہاکی ٹیموں میں ہوتا تھا۔ 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں پاکستان ہاکی ٹیم نے سونے کا تمغہ جیتا، جو قوم کے لیے ایک یادگار لمحہ تھا۔
یہ وہ دور تھا جب پاکستان ہاکی عالمی سطح پر اپنا لوہا منوا چکی تھی۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس شاندار کامیابی کے بعد پاکستان ہاکی زوال کی طرف گامزن ہو گئی، اور آج یہ عالم ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم گزشتہ تین اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔
پاکستان ہاکی کے اس زوال کی بنیادی وجوہات میں کرپشن، اقربا پروری، اور سیاسی مداخلت شامل ہیں۔ 2009 سے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں وہی افراد بار بار عہدے پر فائز ہوتے رہے ہیں
جو یا تو بدعنوانی میں ملوث ہیں یا پھر اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان افراد نے ہاکی فیڈریشن کو ایک کرپٹ ادارہ بنا دیا ہے، جہاں میرٹ اور شفافیت کا کوئی تصور نہیں رہا۔
2009 سے اب تک، پاکستان ہاکی فیڈریشن میں بدعنوانی کا سلسلہ جاری رہا ہے، اور 1.6 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات تین افراد کے خلاف عائد کیے گئے ہیں:
آصف باجوہ، شہباز احمد، اور رانا مجاہد۔ ان افراد کے خلاف کیسز درج ہیں، مگر ابھی تک کوئی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ یہ بدعنوانی نہ صرف ہاکی کے کھیل کو تباہ کر رہی ہے بلکہ ملک کے نوجوان ٹیلنٹ کے لیے بھی ایک بڑا نقصان ہے۔
پاکستان ہاکی کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک صاف اور ذمہ دار قیادت سامنے آئے جو کرپشن سے پاک ہو اور ہاکی کے کھیل کو دوبارہ اس کے سنہری دور میں لے جائے۔
ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو ملک اور ہاکی کے کھیل کے لیے خلوص نیت سے کام کریں، اور پاکستان ہاکی کو دوبارہ عالمی سطح پر وہ مقام دلائیں جو اس کا حق ہے۔
اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان ہاکی کا مستقبل مزید تاریک ہو سکتا ہے، اور اس کی بحالی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔ ہمیں اس کھیل کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کرپشن اور اقربا پروری کا خاتمہ ہو،
اور ہاکی کے کھیل میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ دیا جائے۔ پاکستان ہاکی کے لیے ایک نئی اور ایماندار قیادت کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔