لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)ٹیسٹ کرکٹر فواد عالم دورہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے لیے قومی اسکواڈ میں جگہ بنانے میں ناکام ہوگئے۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق کی سربراہی میں کام کرنے والی 4 ارکان پر مشتمل سلیکشن کمیٹی نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لئے 16 رکنی ٹیم کا قذافی اسٹیڈیم میں اعلان کیا تو 32سال کے فواد عالم کے لئے افسوسناک اعلان تھا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے اور فٹنس میں خود کو بہترین ثابت کرنے کے باوجود وہ سلیکشن کے معاملے میں پھر پیچھے رہ گئے۔
ایسا بائیں ہاتھ کے بیٹس مین کیساتھ پہلی بار نہیں ہوا،کئی سال سے چھوٹے قد کے بلے باز کو سیکڑوں مرتبہ نظر انداز کئے جانے کے کرب سے دوچار ہونا پڑا ہے، البتہ حوصلے اور عزم کے معاملے میں فواد عالم نے فولادی قوت پائی ہے۔
اپنے والد سابق فرسٹ کلاس کرکڑ طارق عالم کی حوصلہ افزائی نے کبھی فواد عالم کے حوصلوں کو پست نہیں ہونے دیا اور سر جھکا کر کارکردگی دکھاتے جانا فواد عالم کی اولین ترجیح رہی تھی اور ہے۔
جولائی 2009ء میں سری لنکا کے خلاف اولین ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بطور اوپنر 259گیندوں پر 168رنز کی اننگز کھیلنے والے فواد عالم کو حیران کن طور پر اس شاندار پرفارمینس کے بعد صرف 2 ٹیسٹ ہی کھیلنے کے لئے دیئے گئے جہاں چار اننگز میں 66 رنز بنانے کے بعد فواد عالم کو ایسے نظر انداز کیا گیا جیسے ٹیسٹ کرکٹ کے لئے وہ بنے ہی نہیں۔
سابق ٹیسٹ کرکڑز اور مبصرین کی جانب سے فواد عالم کے لئے آواز اٹھانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم عزیز سیٹھی کی مداخلت پر فواد عالم کو پہلے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا، جہاں مکی آرتھر نے فواد کو نیٹ پر دیکھنے کی زحمت کی۔
بائیں ہاتھ کے بیٹس مین کو 25 ممکنہ کھلاڑیوں کے کیمپ میں بلایا گیا، جہاں اطلاعات کے مطابق فواد عالم نے فٹنس کے معاملے میں کئی موجودہ کرکڑز کو پیچھے چھوڑ دیا،البتہ جب 16 ارکان پر مشتمل ٹیم کا اعلان ہوا تو 8 بیٹس مینوں کے اسکواڈ میں بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے فواد عالم جگہ بنانے میں ناکام رہے۔
سوال یہ بنتا ہے؟ فواد عالم کیساتھ یہ نا انصافی آخر کب تک؟ پندرہ سال کے فرسٹ کلاس کیرئیر میں 145 میچوں میں 55.37کی اوسط سے 27سنچریوں کیساتھ 10742رنز بنانے والے فواد عالم کے مقابلے میں دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لئے اسکواڈ میں جگہ بنانے والے آٹھ بیٹس مینوں کی اوسط نہ تو فرسٹ کلاس کرکٹ میں فواد عالم سے بہتر ہے نا ہی ان کے رنز فواد عالم سے زیادہ ہیں.
البتہ وہ خوش قسمت ہیں کہ کئی معاملات میں بائیں ہاتھ کے بیٹس مین سے پیچھے رہ جانے کے باوجود سلیکشن کے ترازو میں ان کا پلڑا فواد عالم سے بھاری ہے، یہ حقیت ہے، جو یقیناً اس ہونہار بیٹس مین کے لئے تلخ ہے۔