پشاور ہارس اینڈ کیٹل شو: صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی غیر واضح منصوبہ بندی پر سوالیہ نشان!

"پشاور ہارس اینڈ کیٹل شو: صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی غیر واضح منصوبہ بندی پر سوالیہ نشان!”

مسرت اللہ جان

خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے آٹھ سے دس نومبر کو پشاورکے شیر خان آرمی سٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو کا اعلان کردیا ، پشاورمیں ہونیوالے اس ہارس اینڈ کیٹل شو میں کتنے گھوڑے لائیں جائیں گے ،

نیزہ بازی کی کتنی ٹیمیں اس میں شامل ہونگی اس میں جانور کہاں سے لے جائیں گے اس بارے میں مکمل طور پر خاموشی ہیں ، اور تقریبا یہی صورتحال اس دوروزہ ہارس اینڈ کیٹل شو پر ہونیوالے اخراجات سے متعلق بھی ہیں

کہ ابھی تک ڈیسائیڈ ہی نہیں ہوا ، کہ اس پر کتنے اخراجات آئیں گے حالانکہ اشتہار جو ڈائریکٹریٹ نے جاری کیا ہے میں وزیراعلی خیبرپختونخواہ گھوڑے پر سوار ہوکر دکھائی دیتے ہیں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذمہ داروں کویہ بھی نہیں معلوم کہ اس ہارس اینڈ کیٹل شوکو جسے "آوٹ سورس”کرکے کنٹریکٹر کے ذریعے کرانے کی کوشش کی جارہی ہیں

اس کنٹریکٹر کو کس بنیاد پر یہ چیزیں گئی ، اور تاحال اس کا معاہدہ بھی نہیںکرایا گیا ، یہ اٹھائیس اکتوبر کوملنے والے رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت معلوما ت تھی جبکہ اٹھائیس اکتوبر کی شام کو اس حوالے سے اشتہارجاری کیا گیا

کہ یہ مقابلے پشاور کے آرمی سٹیڈیم میں ہونگے ، یا تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ کی انتظامیہ کے آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں یا پھروہ لوگوں کے آنکھوں پر پٹیاں بندھی سمجھ رہے ہیں ، حالانکہ یہ بہت سادہ سی بات ہے کہ کہ اس کیلئے فنڈز بھی مختص ہے اور اگرنہیں پھرکس طرح اشتہار جاری کیا گیا. لیکن خیر

کم و بیش دو سال قبل پشاور کے علاقے سربند میں چھ سو گھڑ سواروں پر مشتمل نیزہ بازی کا مقابلہ کرایا گیا تھا ، جس میں قومی سطح کے نیزہ بازوں نے حصہ لیا جس میں پاکستان اور ایشیاءکی سطح پر کھیلنے والی ٹیمیں شامل تھی ان میں مشہور بنوں کی نوبھائیوں پر مشتمل ٹیم بھی شامل تھی

ایک روزہ نیزہ بازی کے اس مقابلے میں چھ سو سے زائد افراد کو ایک وقت کاکھانا بھی دیا گیا تھا اس وقت یہ مقابلے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کروایا تھا اور اس پر لاکھوںمیں اخراجات آئے تھے لیکن اب کی بار ہونیوالے ان دو روزہ مقابلو ں میں صرف نیزہ بازی نہیں ہوگی مختلف جانوربھی لائے جائیں گے

جس پر کم و بیش دس کروڑ روپے کی لاگت آئیگی .سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ اس بات کو ظاہر نہیں کرنا چاہتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کے مقابلے میں خیبرپختونخواہ میں یہ مقابلے کرانے کا مقصد صرف اپنی حیثیت ظاہر کرنا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ پنجاب کے مقابلے میں خیبرپختونخواہ میں جانورں کی تعداد کم ہے ،

وہاں پر ہونیوالے کیٹل شو میں مختلف علاقوں سے جانور لائے جاتے ہیں حالانکہ صرف وہاڑی ، قصور اورخوشاب کی جانوروں کی ڈیمانڈ ہوتی ہیں لیکن پھر بھی زمیندارکے جانور کی صحت کودیکھ کر انہیںانعامات دئیے جاتے ہیں . اب پشاورمیں ہونیوالے کیٹل شو میں صوبے کے کونسے علاقوں کے جانورلائے جائیں گے اگر پنجاب سے لائے جائیں گے تو پھر یہ شو تو پنجاب کا ہوا ، خیبرپختونخواہ کا تونہیں.یہ وہ بنیادی سوال ہیں جوکہ کرنے کا ہے.

واقفان حال کا یہ کہنا ہے کہ دو کنٹریکٹرز کیساتھ معاہدے بھی ہوئے ہیں لیکن ان معاہدوںکو ابھی منظر عام پر نہیں لایا جارہاانہیں کس بنیاد پر ، کس گریڈنگ پر یہ کنٹریکٹ دئیے گئے یہ بھی صیغہ راز میں ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان سب کاموں میں وزیراعلی خیبرپختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ایک اعلی افسر کا بڑاہاتھ ہے

جن کی وجہ سے انہی کے علاقے سے کنٹریکٹر بھی لایا گیا ، اوراس میں "حصہ بقدر جثہ” سب کوملنے کا بھی امکان ہے.یہ الگ بات کہ قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ایسا رنگ دیاجائیگا کہ اگر کہیں مستقبل میں کسی شخص کے خلاف کاروائی کا امکان پیدا ہوا تو اس کیلئے راستے نکالے جائیں گے لیکن تاحال صورتحال”سہاگن وہی جسے پیامن چاہے”والی ہے.

پشاور کے علاقے سربند میں ہونیوالے دو سال قبل کے مقابلے میں آٹھ سومیٹر کی سیدھی زمین تھی ، ایک ہی لائن میں یکساںزمین پر چار فٹ کچی مٹی ڈالی گئی تھی تاکہ نشانہ بازی کیلئے آنیوالے گھوڑوں کو اس پر آنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور زخمی نہ ہوں اسی طرح گر نہ جائے آٹھ سو میٹر کی سیدھی زمین بھی اس لئے کہ نیزہ بازی کیلئے آنیوالے شاہ سوار جب گھوڑے کو دوڑاتا ہے اوراپنے نشانہ کو اٹھا لیتا ہے

تو اس وقت گھوڑے کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے ایسے میں گھوڑے کو اتنی جگہ چاہئیے ہوتی ہے کہ وہ بھاگتے بھاگتے بھی آہستہ ہو جائے ،نیزہ بازی کیلئے استعمال ہونیوالا گھوڑا کوئی گاڑی نہیں کہ جہاں چاہا وہاں بریک لگا دیا جائے اگر نیزہ بازی کے مقابلے پشاورکے شیرخان آرمی سٹیڈیم میں ہوتے ہیں توگھوڑا کہاں سے سٹارٹ لے گا

او ر کہاں پر رکے گا اورکتنے گھوڑے اس میں لائے جائیں گے اسی طرح جانور کہاں پرکھڑ ے کئے جائیں گے کم و بیش سٹال کی صورتحال بھی ایسی ہی ہوتی ہیں اسی طرح کیا آرمی سٹیڈیم کی انتظامیہ چار فٹ کچی مٹی سٹیڈیم میں ڈالنے کی اجازت دینگے یا نہیں یہ اور اس جیسے بہت سارے سوالات ہیں جس کے جواب صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس بھی نہیں لیکن بعض لوگ "نوکر کی تے نخرہ کی”والی صورتحال میں مجبورہیں جبکہ بعض ” حکمرانوں” کے آگے ” کارخاص”بن کر کچھ نہ کچھ بنانے کے چکروں میں ہیں.

صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اس منصوبے کو عمیق نظر سے دیکھا جائے تویہ بات ظاہر کرتی ہیں کہ صوبے میں حکمرانی کے مزے لوٹنے والوں کو جس طرح صوبے کے عوام سے کوئی غرض نہیں اسی طرح خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو اس بات کوئی غرض نہیں کہ کھلاڑیوں کی مشکلات کیا ہے ،

اس کی سب سے بڑی واضح مثال ہے کم و بیش ڈھائی سالوں سے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں واقع اتھلیٹکس ٹریک کی تعمیر ہے ، جس میں اصل کنٹریکٹر تاحال غائب ہے اور ٹریک پر کام شروع نہیں کیا جارہا ، کیونکہ وہ مزید صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے لینے کے چکر میں ہیں بقول یہ مہنگا منصوبہ ہے اور انتظامیہ اتھلیٹ کو یہ٬”لارے”دے رہی ہیںکہ بس ٹریک بن رہا ہے ، صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے متعلقہ ٹھیکیدار کو کتنا فائدہ پہنچایا ہے

اس کا ایک ثبوت تو آڈٹ رپورٹ میں بھی ہے جس میں بتایا گیا کہ اسٹیڈیم کی اپگریڈیشن کے ٹھیکے دارکو پانچویں انٹرم پیمنٹ سرٹیفکیٹ (IPC) تک 164.888 ملین روپے ادا کیے گئے۔ تاہم، ٹھیکے دار نے اسٹیڈیم کے لیے 4,000 کرسیوں پر 3.990 ملین روپے سیلز ٹیکس وصول کیا، جو کہ پالیسی کے مطابق کٹوتی نہ ہونے کی وجہ سے زائد ادائیگی کا سبب بنا۔

جبکہ دوسری طرف جب صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس فنڈز لینے کیلئے کوئی ایسوسی ایشن ، کھلاڑی جاتا ہے تو "چہرے پر رونا لا کر”یہی رونا رویا جاتا ہے کہ "فنڈز نشتہ” اگر فنڈز نہیں تو پھر کروڑوں کے ہارس اینڈ کیٹل شو کرانے کا مقصد کیا ہے ، اور اس کا فنڈز کہاں سے آئیگا ، اس میں انعامات کیا ہونگے اس میں آنیوالی ٹیمیں کونسی ہونگی ، ان کے ٹھہرانے کے انتظامات کہاں پر ہونگے. یہ وہ چند سوالات ہیں جو محکمہ سپورٹس کے ذمہ داروں سے کرنے کے ہیں.

ویسے ہارس اینڈ کیٹل شو کتنا کامیاب ہوتا ہے یا اس میں کرائے کے جانور کتنے لائے جاتے ہیں ، ا س سے کھلاڑیوں اور خصوصا عام لوگوں کو کیا فائدہ ہوگا ، یہ باتیں کوئی نہیں کرتا نہ کرنا چاہتا ہے لیکن کرسی کے مزے لینے والے سمجھتے ہیں کہ اس صوبے میں رہنے والے انسان نہیں بلکہ سارے جانور ہی ہیں اس لئے ان کیساتھ جانوروں والا سلوک کیا جاتا ہے.

تعارف: News Editor

error: Content is protected !!
bacan4d
bacansport
bacan4d
xx1toto
xx1toto
xx1toto
bacan4d
bacansport
bacansport
xx1toto
bacansport
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
bacansport
xx1toto
bacan4d
xx1toto
xx1toto
bacan4d
linkbacan4d
bacan4d
bacan4d
bacansports
bacan4d
xx1toto
xx1toto
bacan4d
bacan4d
scatter hitam
xx1toto
xx1toto
xx1toto
bacan4d
bacan4d
xx1toto scatter hitam
xx1toto
bacan4d
bacan4d
bacan4d
ts77casino bet 200
bacansport
aplikasi slot
xx1toto scatter hitam
bacan4d
bacan4d
situs toto
xx1toto
xx1toto
bacansport
bacan4d
xx1toto
slottoto
xx1toto
bacan4d
bacan4d
ts77casino
ts77casino
ts77casino
ts77casino