تحریر آغا محمد اجمل
مستقل مزاجی ، لگن، جوش، ولولے اور نیت کو اللہ کی رضا کے تابع کرنے والا شخص دنیا و آخرت میں عزت و تعظیم کا حق دار بن جاتا ہے۔ اور جب وہی شخص اللہ کی رضا کو مقدم کر لیتا ہے تو لو گ اس کا دل سے احترام کر کے اس کی قدومنزلت کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک منظر میں نے اوکاڑہ فٹ بال گراونڈ میں دیکھا تو اس شخص کی قدر میرے دل میں گھر کر گئی۔ یہ شحض شرافت علی چنو ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ویٹرن الیون اپنا 44 واں میچ کھیلنے کے لیے شیخ ہارون اظہر کی دعوت پر اکاڑہ فٹ بال گراونڈ گئی جہاں پر میچ کی اختتامی تقریب کے جملہ لوازامات کی تکمیل کے لیے جب میں نے ویٹرن پلیرز کی حتمی فہرست کمپیر کے حوالے کرکے میں کمپیر کی ویٹرن پلیرز کی ترتیب وار ڈائس پر آمد کو سکون سے کھڑادیکھ رہا تھا۔ اچانک مجھے لگاکہ کمپیر شرافت علی چنو کو دڈائس پر بلانا بھول گیا ہیجبمیں نے اس بارے میں باور کیا تو کمپیر اور شیخ ہاورن اظہر کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی اور مجھے دلاسہ دیتے ہوئے خاموش رہنے کا کہا۔ لیکن میری بے چینی اپنے عروج پر تھی۔
تقریب کے آخری لمحات میں اچانک ہارون اظہر کمپیر سے مائک لیکر شرافت علی چنو کو بھرپور تالیوں کی گونچ میں ڈائس پر آنے کی استدعا کرتا ہے تو اس وقت چنو کو آخر میں بلانے کا مقصد واضح ہوتا جار ہا تھا۔ اللہ کے کرم کے ایک نئے رنگ کو اپنے سامنے کھڑا دیکھ رہا تھا اور گراونڈ میں موجود ہر شحص قدرومنزلت اور عقیدت سے بھرپور جذبات کو اپنی تالیوں کی گونچ کی شکل میں چنو پر نچھاور کر رہے تھے۔آج میرے پرواضح ہورہا تھا کہ صلاحیتوں کو رضائے ربی کے تابع کرنے کا تمر لوگوں کی دل سے آپ کے لیے چاہت و احترام ہے۔
کوئی تو شہر تذبذب کے ساکنوں سے کہے
نہ ہو یقین تو پھر معجزہ نہ ما نگے کوئی