سرفراز ۔۔پلیز دھوکہ دیتے رہو۔۔

شہریار خان
سوچ رہا تھا کیا لکھوں؟۔۔۔ سرفراز سے ملنے والے دکھ کی روداد لکھوں یا عمران خان سے پہنچنے والی تکلیف بیان کروں۔۔ ایک نے جیت کر دکھ دیا اور دوسرا ہار ہار کے زخم لگا رہا ہے۔ تکلیف دونوں کی برداشت سے باہر ہے۔ ایک دل کو پہنچا رہا ہے تو دوسرا روح کو گھائل کرنے میں مصروف عمل۔۔
ایک نے مانچسٹر میں بھارتی ٹیم سے شکست کھا کر زخم دیا ہے تو دوسرے نے وزیر اعظم ہاﺅس بیٹھ کر آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہمارے قتل کا سامان دے کر گھاﺅ لگایا ہے۔
ہر دوسرے پاکستانی کی طرح میری پہلی محبت بھی کرکٹ ہے کبھی کبھی سوچتا ہوں اس سے قطع تعلق کر لوں۔۔ کرکٹ سے قطع تعلق کا سوچوں تو خیال آتا ہے اسی کرکٹ کی بدولت ایک شخص ملک کا حکمران بن کر بیٹھا ہے۔
عمران خان سے لوگوں کی محبت کی وجوہات میں سے ایک یہ تھی کہ یہ ایماندار پلیئر تھا۔۔۔ ایک اچھے ڈکٹیٹر جیسا کپتان تھا جس کھلاڑی کو پسند نہیں کرتا تھا چاہے وہ قاسم عمر جیسا دبنگ بلے باز ہو اسے مکھن میں سے بال کی طرح ٹیم سے نکال دیتا تھا۔
اسی طرح منصور اختر سے پیار تھا، اسے سٹائلش بلے باز کہہ کہہ کر بار بار ٹیم میں لاتا اور وہ ہر انٹرنیشنل میچ میں ہمارے ساتھ وہ ہی کرتا جو اب ہمارے ساتھ ویرات کوہلی کرتا ہے۔۔ ایک تو کمبخت ویسے ہی برا لگتا ہے انوشکا شرما سے شادی کر لی اب کرکٹ بھی اتنی اچھی کھیلتا ہے کہ ہمارا مزید جی جلاتا ہے۔
یعنی ہر وہ کام کرتا ہے جس سے ہمارے دل میں آگ لگتی ہے، ہر پاکستانی کھلاڑی کو آﺅٹ کرنے پر ایسے اشارے کرتا ہے کہ ٹی وی سکرین توڑ دینے کو دل کرتا ہے۔ پھر سرفراز کو دیکھوں تو پھر انوشکا شرما کی فلم یاد آ جاتی ہے سرفراز دھوکہ نہیں دے گا۔
اب سمجھ آیا یہ جملہ کس کے لیے کہا گیا تھاکہ سرفراز دھوکہ نہیں دے گا۔۔۔۔ اس سرفراز نے انوشکا کو دھوکہ نہیں دینا۔۔ اور ہم سمجھے یہ ہمارے لیے ہے۔ سٹیڈیم میں کھڑے ہو کر جمائیاں لینے والے کپتان پہ روئیں یا اس کپتان پہ روئیں جو ۲۹ کا ورلڈ کپ جیت گیا تھا۔
ایک تو میچ کا غم دوسرا یہ دکھ کہ اب سرکاری ٹی وی ۔۔ پی ٹی وی سپورٹس پر کرکٹ پر تجزیہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان فرما رہی تھیں۔۔ پی ٹی وی پر مذہبی عالم بن کر رمضان کے ایک پروگرام میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین بائیولوجیکل لطیفہ گوئی کر رہے تھے اور خواتین بے چاری منہ چھپا رہی تھیں۔
اب تو حال ایسا ہی ہو گا کہ فردوس عاشق کا کرکٹ سے تعلق نہیں وہ کرکٹ پر تجزیہ دیں گی، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جن کو فحش گوئی پر ملکہ حاصل ہے وہ مذہبی پروگرام کریں گے، فواد چوہدری سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر بن کر چاند دیکھا کریں گے، اس سے قبل یہ صرف چن چڑھایا کرتے تھے۔
شکر ہے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی اب وہ وزارت تبدیل ہو گئی کیونکہ انہیں پہلے پارلیمانی امور کا وزیر مقرر کیا گیا تھا اور یہ عمل ایسے ہی تھا جیسے جنرل ضیا کے دور میں سنسر کی پابندیاں لگانے والے جنرل مجیب کو پیپلز پارٹی کے دور میں اعلیٰ صحافتی خدمات کے اعتراف میں سرکاری اعزاز دینا۔
چور چور چور کا نعرہ لگا کر اقتدار حاصل کرنے والے سابق کرکٹر عمران خان۔۔۔ کو حکومت میں دیکھ کر اچھے اچھے یہ دعائیں مانگ رہے ہیں کہ یااللہ پاکستان ورلڈ کپ نہ جیتے۔۔ ورنہ سرفراز بھی وزیر اعظم بن جائے گا۔ روز تقاریر کریں گے کہ سب کرپٹ اس ملک کو لوٹتے رہے ہیں، میں ان سب کو رلاﺅں گا پھر وہ ہی سب کچھ ہو گا جو آج ہو رہا ہے۔
اگر اس دور میں بھی مودی جی زندہ ہوئے تو سرفراز بھی عمران خان کو مودی کا یار کہہ کہہ کر پکارے گا، کہے گا اس نے چند گھنٹے میں ہی پاکستان پر حملہ کرنے والے ابھی نندن کو بھارت کے حوالہ کر دیا تھا تاکہ مودی ان سے فون پر بات کر سکے، بار بار مودی کو فون کرتا رہامگر اس نے فون نہیں اٹھایا۔
اس وقت سرفراز کے فین کہیں گے بالکل ٹھیک کہتا ہے ہمارا نیا کپتان۔۔۔ یہ پرانا کپتان تو چور ثابت ہوا۔۔ اس کے دائیں بائیں سب چور کھڑے تھے، اس نے سب سیاستدانوں پر جعلی مقدمات بنوائے تھے مگر اپنی کرپشن چھپاتا رہا۔۔ اس کی بہن کی دنیا بھر میں جائیدادیں تھیں جنہیں قانونی قرار دینے کے لیے یہ ایمنسٹی اسکیم لے کر آیا تھا۔۔
سرفراز اپنی تقریر میں بار بار یہ بھی کہے گا کہ ایک ایسا شخص اس ملک کا حکمران بنا جو سابق وزرائے اعظم کے ہیلی کاپٹر اور جہاز کے سفر پر سوال اٹھاتا تھا لیکن اس کے کتے بھی ہیلی کاپٹر پر سفر کرتے رہے، (اس کتے سے مراد کتا ہی لی جائے، کسی وزیر کا نام ڈبو رکھنے سے وہ کتا نہیں ہو جاتا)۔
سرفراز یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ عمران خان پروٹوکول کی چالیس چالیس گاڑیاں لے کر گھومتا تھا اور قومی خزانہ سے عیاشی کرتا تھا۔ سرکاری دوروں پر جاتا تو اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ذاتی دوستوں کو بھی ساتھ لے جاتا جنہیں اس نے کئی سرکاری اداروں کا سربراہ بھی بنا رکھا تھا۔
اس کا سارا ٹبر چور تھا، اس کے وزیروں مشیروں کی فوج بھی چور تھی۔۔ان سب چوروں سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم واپس لاﺅں گا، فیصل واوڈا کی برطانیہ میں جائیدادیں بیچ کر قومی خزانہ میں رقم جمع کرائی جائے گی، عمران کے رشتہ داروں کو برطانیہ سے واپس لانے کے لیے حکومت برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا۔
بنی گالہ میں بننے والے آٹھ سو کنال کے محل کا حساب عمران خان کو دینا ہو گا، اس محل کے گرد بننے والی دیوار کے پیسے پارٹی فنڈ سے کیسے دیئے گئے اس کی تحقیقات ہو گی۔۔۔ وزیر اعظم ہاﺅس میںنہیں رہوں گا، ملٹری سیکرٹری کی انیکسی میں بھی نہیں رہوں گا بلکہ اس کے ساتھ والا پرنسپل سیکرٹری کا گھر مناسب ہے۔
ایوان صدر میں رکھے جانے والے طوطے نیلام کروں گا۔۔۔ ان طوطوں کے پنجرے ، وہاں بننے والے کروڑوں روپے کے فوارے، آرائش کے لیے لاکھوں کے گملے اور پودے جو لائے گئے اس کا بھی حساب کتاب ہو گا۔
سرفراز بھی یہ قوم سے یہ کہے گا کہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کبھی آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔۔ بس یہیں تک سوچ کر روح کانپ جاتی ہے کہ عمران کی طرح سرفراز بھی آ گیا میدان میں۔۔ تو ڈالر کہاں جائے گا، بجلی کا بل، گیس بل، پٹرول کہاں کہاں تک جائے گا۔۔
یہی سوچ کر دعا کرتے ہیں یا اللہ ہمیں ورلڈ کپ نہیں چاہیئے۔پلیز پیارے بھائی سرفراز اسی طرح ساری رات جاگ کر صبح گراﺅنڈ میں جمائیاں لیا کرو اور ہمیں دھوکہ دیتے رہو، پلیز ۔

error: Content is protected !!