پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے ایسوسی ایٹ سیکریڑی اولمپیئن خالد بشیر کہتے ہیں کہ “ہال آف فیم” ایک اچھی کوشش ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فیڈریشن کے عہدے داروں نے یہ شروعات اپنی کرپشن چھپانے کے لیے کی۔
خالد بشیر جنھوں نے 1987ء سے 1993ء تک پاکستان کے لیے 190 بین الااقوامی میچ کھیلے،کہتے ہیں “ہال آف فیم” میں منظور جونئیر،رشید الحسن ،کلیم اللہ ،حنیف خان، طارق عزیز،خالد محمود اور منصور احمد جیسے اولمپیئنز کو نظر انداز کرنا افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن نے اپنے ہی چار ملازموں شہباز سینیئر، حسن سردار، اصلاح الدین اور شہناز شیخ کو “ہال آف فیم” میں شامل کر لیا،کوئی پوچھنے والا نہیں کہ یہ فہرست کس نے بنائی۔
قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان نے الزام عائد کیا کہ فیڈریشن کے صدر خالد کھوکھر اور سیکریڑی اولمپیئن شہباز سینیئر کرپشن میں ملوث ہیں اسی لیے وہ میڈیا کے سوالات کے جوابات دینے سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میڈیا کے نمائندے انہیں فون کرتے ہیں تو وہ کسی خاتون کو فون پکڑا دیتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ کہہ دو کہ یہ غلط نمبر ہے۔
خالد بشیر نے کہا کہ جب اسلام آباد میں دو سال بعد ہاکی فیڈریشن کی گانگریس کا اجلاس ہوا تو انہوں ے صدر خالد کھوکر سے کہا کہ آپ پر مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات لگ رہے ہیں، میرے پاس اس بارے میں باقاعدہ ثبوت ہیں،آپ اس حوالے سے کیوں آگے نہیں آتے، لیکن صدر نے یہ کہہ کر حیران کر دیا کہ آپ اس معاملے میں نہ پڑیں آپ کو سزا ہو سکتی ہے۔
خالد بشیر کے مطابق یہ کونسا قانون ہے جہاں کرپشن کو بے نقاب کرنے والے کو سزا سے ڈرایا جایا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی بدترین رینکنگ کے ساتھ بین الااقوامی سطح پر اپنی ساکھ کھو چکی ہےاور اس کے اصل ذمہ دار فیدریشن کے سیکریڑی اور صدر ہیں۔