اسلام آباد (نواز گوہر سے) پاکستان اور کوریا کی ٹیمیں ڈیوس کپ ٹائی ایشیا اوشنیا زون ون میں جمعہ سے مد مقابل ہونگی ، کورین ڈیوس کپ ٹیم نے پاکستان میں ڈیوس کپ میچز کیلئے سیکیورٹی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہے کہ ڈیوس کپ میں پاکستان سے سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ ٹینس اسٹار اعصام الحق کا کہنا تھا کہ کورین ٹیم پاکستان سے زیادہ بہتر ہے ، ڈیوس کپ میں میزبان ملک کی کامیابی کا 20سالہ ریکارڈ برقرار رکھنے کی کوشش کرینگے۔ اسلام آباد میں ڈیوس کپ کے حوالے سے کورین اور پاکستان ڈیوس کپ ٹیموں کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کورین ٹینس ٹیم کے نان پلینگ کپتان جائے سک کیم نے کہاکہ پاکستان کیخلاف ڈیوس کپ ٹائی کیلئے بھرپور محنت کی ہے ،پلیئرز نے کوریامیں بھی ٹریننگ کیمپ میں ڈیوس کپ ٹائی پر فوکس کیا ،ڈیوس کپ میں پاکستان سے سخت مقابلہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے ، ڈیوس کپ ٹائی میں پاکستان کیخلاف گراس کورٹ میں فوکس سنگلز میں ہوگاکیونکہ کورین ٹیم نوجوان پلیئرز پر مشتمل ہیں اور پاکستانی ٹیم میں عمر دراز پلیئرز شامل ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ، کورین ٹیم کیلئے سیکیورٹی کے اچھے انتظامات کئے گئے ، ڈیوس کپ میچز کی سیکیؤرٹی انتظامات سے مطمئن ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ٹینس اسٹار اعصام الحق اور پاکستان ڈیوس کپ ٹیم کے نان پلینگ کپتان حمید الحق کا کہنا تھا کہ کورین ٹیم پاکستان سے زیادہ بہتر ہے ، کورین ٹیم میں شامل تمام پلیئرز ورلڈ رینکنگ میں شامل ہے لیکن اس کے باوجود ہوم گراونڈ میں ٹائی ہونے کا بھر پور فائد ہ اٹھانے کی کوشش کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی ایف کے قوانین میں تبدیلی پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہونگے اور تھری سیٹ میں ٹائی کے فیصلہ پاکستان کیلئے سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورین ٹیم کیخلاف گراس کورٹ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے ، کورین ٹیم کیخلاف جارحانہ کھیل کھیلے گے جبکہ میچز میں اپ سیٹ کرنے کی پوری کوشش کرتے ہوئے ڈیوس کپ میں میزبان ملک کی کامیابی کا 20سالہ ریکارڈ برقرار رکھنے کی کوشش کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں اعصام الحق نے کہاکہ اگر وہ انفٹ ہوتے تو ڈیوس کپ ٹیم میں شامل نہ ہوتے ، وہ ان فٹ نہیں ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نمبر ون جونیئر پلیئر کو ڈیوس کپ ٹیم میں شامل ہونا چاہیے تھا۔ نا ن پلینگ کپتان حمید الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام توجہ میچ پر مرکوز کی ہوئی ہے ، پاکستان کے نمبر ون جونیئر پلیئر کو ڈیوس کپ ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ انہوں نے نہیں بلکہ فیڈریشن نے کرنا ہے جبکہ جونیئر لیول پر نئے کھلاڑی سامنے آ رہے ہیں۔