نیویارک(سپورٹس لنک رپورٹ)اگر ریسلنگ کی دنیا میں بروک لیسنر کی بات کی جائے تو اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اس وقت مقبول ترین ریسلرز میں سے ایک ہیں۔ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایونٹ ریسل مینیا 34 میں رومن رینز کو غیرمتوقع طور پر شکست دینے والے یونیورسل چیمپئن بروک لیسنر ایک زمانے میں بہت زیادہ غریب تھے اور دولت کمانے کے لیے ہر کام کرنے کے تیار رہتے تھے۔تاہم اب وہ صرف ایک میچ کا اتنا معاوضہ لیتے ہیں کہ جان کر دنگ رہ جائیں گے۔پہلے کہا جارہا تھا کہ بروک لیسنر ریسل مینیا 34 کے بعد ڈبلیو ڈبلیو ای کو الوداع کہہ کر یو ایف سی واپس چلے جائیں گے کیونکہ ان کا معاہدہ ختم ہورہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق تاہم بروک لیسنر نے ڈبلیو ڈبلیو ای سے اپنے معاہدے کی تجدید کرلی ہے اور وہ صرف ٹی وی پر نمودار ہونے کی صورت میں بھی اب ایک لاکھ 27 ہزار ڈالرز (لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے) کمالیں گے، جبکہ میچ کی صورت میں یہ معاوضہ کئی گنا بڑھ جائے گا۔بروک لیسنر کا ایک میچ ڈبلیو ڈبلیو ای کو 6 لاکھ 37 ہزار ڈالرز (ساڑھے 6 کروڑ پاکستانی روپے کے قریب) کا پڑے گا۔اس سے ہٹ کر ڈبلیو ڈبلیو ای میں بروک لیسنر سے متعلق مصنوعات کی فروخت پر بھی 6 فیصد حصہ ریسلر کو ملے گا۔2 سال پہلے ایک انٹرویو میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا تھا کہ اگرچہ بروک لیسنر ریسل مینیا 19 سے ایک اسٹار بن کر ابھرے مگر ان کے منیجر پال ہے مین کے مطابق برول لیسنر ‘اس زمانے میں وہ اتنے میچز کا حصہ بن رہا تھا کہ ہر رات مرنے کے قریب پہنچ جاتا تھا جس کی وجہ جذباتی اور نفسیاتی دباؤ تھا اور 23 ، 24 سال کی عمر ہونے کے باعث زیادہ شعور بھی نہیں تھا’۔انٹرویو کے دوران بروک لیسنر نے اعتراف کیا کہ انہیں اپنی اب تک کی کامیابیوں کی کوئی پروا نہیں یہاں تک کہ انہیں یہ بھی یاد نہیں یو ایف سی، ڈبلیو ڈبلیو ای یا کہیں سے بھی جیتی چیمپئن شپ بیلٹس اب کہاں موجود ہیں۔بروک لیسنر کے مطابق’ ٹھیک ہے مجھے نہیں پتا کہ میری ٹرافیاں یا بیلٹس کہاں ہیں مگر ایک چیز میں ضرور جانتا ہوں کہ کتنی دولت میرے بینک اکا?نٹ میں موجود ہے’۔ان کے بقول وہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں ہو یا کسی اور جگہ ان کے لیے دولت ہی سب سے پہلے ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کوئی جذباتی شخص نہیں اور جب انڈرٹیکر کا ریسل مینیا میں مسلسل کامیابیوں کا ریکارڈ ختم کیا تو بھی انہیں کچھ محسوس نہیں ہوا۔