تحریر آغا محمد اجمل
شاہ کوٹ میں اپنے دوست کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے لیے روانگی کا قصدکیا تودوست کے دیسی روایتی پینڈو ناشتے کی دعوت نے مجھے گھر سے ناشتہ نہ کرنا پر مائل کیا ۔ شیخوپورہ تک تو سٹرک دونوں طرف سے انڈسٹری کی بہتات کی وجہ سے میری توجہ حاصل نہیں کر رہی تھی لیکن شیخوپورہ سے شاہ کوٹ والی سڑک پر پہنچا تو سٹرک میں ایک نیا انگ و شوخی نظر آنے لگی وجہ تسمیہ اس کے اردگردہرے بھرے کھیتوں کی ہریالی تھی جس سے میں اپنی آنکھوں کو تروتازہ کر رہا تھا ۔قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کیوجہ سے سپیڈ انتہائی کم رکھی ہوئی تھی۔ کھریانوالہ، بھکی، فیروز وٹواں سے گرزتا ہوا میں پنواں گاوں کے قریب پہنچا تو چائے کی طلب نے مجھے رکنے پر مجبور کیا۔ پینڈو ناشتے کے لالچ نے اکسایا کہ نہ رکھوں لیکن دل نے کہا کہ رک جاو ۔
یاد رکھیں جو بات دل کہے تو اس کی مان لینا چاہیے کیونکہ اسی میں کوئی مصلحت چھپی ہوتی ہے اور یہ مصلحت کسی کے لیے نئے دروازے کھول دیتی ہے۔ میں نے اپنی گاڑی کو پنواں کے میاں سویٹ بیکری کے سامنے روکا اور چائے کا آرڈر دیا۔ میرے ساتھ والی ٹیبل پر مقامی لڑکے پنواں میں گزشتہ روز کھیلے گئے فٹ بال میچ پر تبصرہ کرنے میں مگن تھے۔ تو میں بھی ان کے ساتھ شامل گفتگو ہوگیا۔ اگر تم کوئی گوہر نایاب ڈھونڈنا چاہتے تو سننے کی عادت ڈالو ۔ اس لیے میں ایک عام سامع کی حثیت سے اشتیاق کی مہک سے ان کی توجہ سے خود کو معطرکر رہاتھا۔
اس ساری گفتگو کا محور ایک لڑکا تھا جس کو یہ قاسم کے نام سے پکار رہے تھے۔ اب مجھے یقین ہوگیا کہ میرے دل نے مجھے کیوں یہاں پر رکنے کے لیے آمادہ کیا۔ میں نے ان لڑکوں سے قاسم سے ملنے کی چاہت بیان کی تو وہ لڑکے مجھے ووکیشنل ٹریننگ کی گراونڈ میں لے گئے۔ میں گراونڈ میں خاموشی سے ایک طرف بیٹھ گیا اور اس لڑکے کے کھیل کو تنقیدی انداز سے جانچنے لگا۔ آہستہ آہستہ میری تنقیدی نگاہوں میں ستائش کے ڈورے چھانے لگے۔ پنواں جیسے چھوٹے سے گاوں میں اس نایاب ہیرے کو دیکھ کر میں پنواں پر رشک کرنے لگا۔ میرا قلم اس لڑکے کو صفحہ قرطاس پر لانے کے لیے مجھے اجازت دے رہا تھا۔
قاسم غفار ینگ سٹار فٹ بال کلب کی طرف سے لیفٹ آوٹ کی پوزیشن پر کھیلتا ہے۔ بحثیت لیفٹ آوٹ اس کی بال ڈربلنگ، سائید لائن کو ماہرانہ طریقے سے استعمال کرنے پر عبور، سائیڈ لائن سے گول پوسٹ کی طرف کراس شاٹ، دونوں پاوں کا خوبصورت فٹ ورک، سنٹڑ فاروڈ کو سیکنڈ اور فرسٹ بار کے لیے شانداد ڈائیگنل پاس قابل دید ہے۔ خاص بات جس نے مجھے اس لڑکے کی طرف مائل کیا وہ اس کا اپنے مڈ فیلڈر کے ساتھ شاندار تال میل تھا جس کیوجہ سے یہ لڑکا مخالف ٹیم کی ڈیفنس لائن کو تہہ بالا کر دیتا ہے۔
انشاء اللہ ایک دن قاسم غفار اپنے گاوں پنواں کو عالمی افق پر ضرور متعارف کر وائے گا۔