گیند سے چھیڑ چھاڑ، بدکلامی کرکٹ کے ڈی این اے کیلئے خطرہ

لندن (سپورٹس لنک رپورٹ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے عالمی سطح پر کھیل کو لاحق مسائل کی نشاندہی کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ بدکلامی، گیند سے چھیڑ چھاڑ، امپائرز کے فیصلوں پر بطور احتجاج کھیل کا بائیکاٹ، کھلاڑیوں کا غیرضروری طور پر ٹکرانا، آئوٹ ہونے والے بیٹسمین کو باہر جانے کے اشارے کرنا وغیرہ کرکٹ کے ’’ڈی این اے‘‘ کیلیے شدید خطرہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرکٹ کے قانون ساز کلب ایم سی سی کے زیر اہتمام لارڈز میں اسپرٹ آف کرکٹ لیکچر کے دوران کیا۔ انہوں نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان تلخ واقعات سے بھرپور حالیہ سیریز اور بال ٹیمپرنگ کیس کا بالخصوص ذکر کیا۔ سابق جنوبی افریقی کرکٹر کا کہنا تھا کہ ان واقعات پر شائقین نے کھل کر ردعمل کا اظہار کیا۔ کرکٹ میں اب ایسی باتوں کی کوئی گنجائش ہیں، انہیں ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کرکٹ کا ڈھانچہ اعلیٰ کردار اور دیانتداری پر کھڑا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں میدان میں نامناسب طرزعمل کے اتنے زیادہ واقعات ہوئے ہیں کہ کھیل کی ساکھ دائو پر لگ گئی ہے، ہمیں انہیں روکنا ہوگا۔ یہ کرکٹ کا وہ رخ نہیں جو ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں۔ آئی سی سی نے قوائد اور ضابطوں کو مزید سخت کردیا ہے۔ عالمی تنظیم ذاتی حملوں کو سخت سزائیں دینے کیلئے پرعزم ہے۔ پروٹیز اور کینگروز کی سیریز کے بعد عوامی ردعمل اس امر کا غماز تھا کہ دھوکہ دہی کو درگذر نہیں کیا جاسکتا۔ رچرڈسن نے بتایا کہ گذشتہ چند ماہ سے کرکٹرز کی جانب سے مسلسل استفسار کیا جارہا ہے کہ گیند کے ساتھ کن اشیا کو استمعال کیا جاسکتا ہے۔ کیا میچ کے دوران چیونگ گم، سن اسکرین اور میٹھے مشروبات کی قانونی طور پر اجازت ہے، میرا واضح اور سفاکانہ حد تک سچا جواب ہے کہ گیند کو چمکانے کیلئے مصنوعی شے کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔ بال شائن کیلئے لعاب اور پیسنے کے سوا ہر چیز غیرقانونی ہے۔

error: Content is protected !!