دبئی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ اوپنر امام الحق کی عمر اس وقت 22 سال ہے۔ اُن سے بات کریں تو ایسا لگتا ہے کہ کسی کرکٹر سے نہیں، دانشور سے بات کر رہے ہیں۔کم عمری میں پہلے سفارشی اوپنر کہلائے اور پھر جب کھیلے تو خوب کھیلے اور پاکستانی ٹیم کی جانب سے 5 ون ڈے میچز میں 3 سنچریاں بناکر سب کو حیران کردیا۔دبئی اکیڈمی میں جب نجی ٹی وی چینلنے امام الحق سے دریافت کیا کہ ‘چیف سلیکٹر اور سابق کرکٹر انضمام الحق کے بھتیجے ہونے کی وجہ سے میڈیا نے آپ پر جس طرح تنقید کی، اس پر پریشانی تو نہیں ہوئی؟’سخت گرمی میں امام الحق کے ماتھے پر پسینے کی بوندیں گر رہی تھیں۔ سوال کا جواب دینے کے لیے انہوں نے جارحانہ انداز اختیار کیا اور کہا کہ ‘میں اعتراف کرتا ہوں کہ میڈیا پر مجھ پر غیر ضروری تنقید ہو رہی تھی، لیکن میں نے کارکردگی دکھا کر میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش کی ہے اور کرتا رہوں گا’۔امام الحق نے شکوہ کیا کہ ‘جب میں نے حبیب بینک کی جانب سے ٹرافی کے فائنل میں ڈبل سنچری بنائی تھی، اُس وقت میڈیا میرے حق میں نہیں بولا۔ جب میں نے بنگلہ دیش میں پاکستان اے کی جانب سے 2 سنچریاں بنائیں تو اُس وقت بھی میڈیا کی توپیں خاموش تھیں۔ جب میرا پاکستان ٹیم میں سلیکشن ہوا تو کہا گیا کہ میں انضمام الحق کا بھتیجا ہوں اور جب پہلی سنچری بنائی تو آواز آئی یہ تو تُکا ہے’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ڈبلن میں آئرلینڈ کے خلاف میچ جتوایا تو بھی میڈیا نہیں بولا۔ جب میں نے زمبابوے کے خلاف 3 سنچریاں بنائیں تو کہا گیا کہ کمزور ٹیم اور کمزور حریف کے خلاف 3 سنچریوں کی کیا ویلیو ہے’۔اس موقع پر امام الحق جذباتی ہوگئے.
اور کہنے لگے کہ ‘میں ایشیاء کپ میں بھی ایسی ہی یادگار کارکردگی دکھانا چاہتا ہوں تا کہ لوگ یاد رکھیں’۔انہوں نے بتایا کہ ‘میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے شعیب ملک جیسے لوگ ملے جو ہر قدم پر میری رہنمائی کرتے رہے۔ پاکستان ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے بھی مجھ پر گھنٹوں محنت کی ہے اور پاکستان ٹیم میں آنے سے پہلے انہوں نے مجھے کہنا شروع کردیا تھا کہ میں پاکستان کے لیے کھیلوں گا’۔امام الحق کا کہنا ہے کہ ‘کسی بھی بڑے شخص سے رشتے داری کا مجھے تو نقصان ہوا ہے، میڈیا نے مجھے غیر ضروری طور پر ٹارگٹ بنایا لیکن میں نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید سے گھبرانے کی کوشش نہیں کی، مسلسل محنت کی اور مجھے اس کا صلہ ملا’۔امام الحق نے کہا کہ ‘میں نے زمبابوے کے خلاف 128,44,0,113,110ک ی اننگز کھیلی لیکن کوئی میری تعریف کرنے کو تیار نہیں ہے، مجھے اس تنقید سے مزید ہمت اور حوصلہ مل رہا ہے اور انشاء اللہ ایشیا کپ میرے کیریئر میں مزید کامیابیاں لائے گا’۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر امام الحق میڈیا سے سخت ناراض دکھائی دیتے ہیں اور جمعرات کو دبئی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وہ کئی بار حدود پار گئے۔
امام الحق کی باتوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ میڈیا کو آڑے ہاتھوں لینے کے پروگرام سے آئے ہیں۔جب اُن سے پوچھا گیا کہ ‘انضمام الحق سے رشتے داری کا آپ پر دباؤ ہے’ تو انہوں نے جواب دیا کہ ‘یہ میری غلطی نہیں کہ میں اُن کا بھتیجا ہوں، لیکن میں میڈیا کو ہینڈل کرنا سیکھ گیا ہوں۔ اب میں بہت میچور ہو چکا ہوں۔ میڈیا کچھ بھی کہے مجھ فرق نہیں پڑتا۔ میڈیا نے ٹیم میں منتخب ہونے کے بعد بھی بہت کچھ کہا مگر میرے پاس بلا ہے اور میں میدان میں کھیلنا چاہتا ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں بس امام الحق بننا چاہتا ہوں۔ میری ابتدائی اچھی پرفارمنس کا سہرا میری فیملی اور ٹیم انتظامیہ کو جاتا ہے’۔امام الحق سے جب ایک سینئر بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ ‘انضمام الحق کو سونے کا بہت شوق تھا، کیا آپ کو بھی سونے کا شوق ہے؟’ تو امام الحق برجستہ بولے، ‘کیا آپ ان کے ساتھ سوئے ہیں’۔اس کے بعد امام الحق برس پڑے اور بولے ‘جی مجھے بھی سونے کا شوق ہے؟
‘جب ان سے سوال کیا گیا کہ ‘کیا وہ ایشیا کپ جیت کر نئے وزیراعظم عمران خان کو تحفہ دیں گے؟’ تو امام الحق نے کہا کہ ‘عمران خان کو نہیں پوری پاکستانی قوم کو تحفہ دیں گے۔ کوئی ٹورنامنٹ یا سیریز جیتیں تو پوری قوم میں خوش کی لہر دوڑ جاتی ہے’۔امام الحق کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی کے بعد اچھی کارکردگی دکھائی ہے لیکن بھارتی ٹیم ویرات کوہلی کے بغیر بھی اچھی ہے’۔