دبئی(سپورٹس لنک رپورٹ)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو اس وقت جن بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے ان میں کرپشن کی روک تھام سب سے اہم ہے۔آئی سی سی کے جنرل منیجر اینٹی کرپشن یونٹ الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران بک میکرز نے پانچ کپتانوں سے رابطہ کیا جنھوں نے اس بارے میں آئی سی سی کو فوراً رپورٹ کر دی۔ ان پانچ کپتانوں میں چار آئی سی سی کے مکمل رکن ممالک کے کپتان شامل ہیں۔الیکس مارشل نے پیر کے روز دبئی میں آئی سی سی ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کو دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ پچھلے 12 ماہ کے دوران آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے 32 تحقیقات کیں جن میں سے 23 ایسی ہیں جن کے بارے میں آئی سی سی کو مطلع کیا گیا۔الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں آٹھ کرکٹر کرپشن میں ملوث پائے گئے جن میں چار سابق کرکٹرز شامل ہیں۔الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں کرپشن کے سلسلے میں بھارتی بک میکرز سب سے نمایاں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بک میکرز کے لیے اپنے مقاصد حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ ٹی20 لیگز ہیں، درحقیقت یہ لوگ ٹی 20 کو پسند کرتے ہیں اور اسے اپنا ہدف بناتے ہیں۔الیکس مارشل کا یہ بھی کہنا ہے کہ بک میکرز کے لیے پورا میچ فکس کرنا ممکن نہیں ہے ، لہٰذا وہ یا تو سپاٹ فکسنگ کرتے ہیں یا میچ کے کسی ایک خاص سیشن پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شارجہ میں ہونے والی ٹی 10 لیگ کو اچھی طرح جانچ پڑتال کے بعد ہی اجازت دی گئی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی جانب سے ٹی 10 لیگ کی شفافیت کے بارے میں آئی سی سی سے تحریری یقین دہانی مانگی گئی ہے۔ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے تاحال آئی سی سی سے اس ضمن میں کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا تاہم آئی سی سی کو اس لیگ کے بارے میں ذرا بھی تشویش ہوئی تو اس بارے میں صرف پاکستان ہی نہیں دیگر کرکٹ بورڈز کو مطلع کیا جائے گا۔ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کسی بھی رکن ملک کو اپنے یہاں صرف ایک لیگ تک محدود کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔انھوں نے ایمریٹس کرکٹ بورڈ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ایمریٹس لیگ کرا رہا ہے اور ساتھ ہی ٹی 10 لیگ بھی ہو رہی ہے، تو یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ کرکٹ کے لیے بہترین کیا ہے۔ آئی سی سی چاہتی ہے کہ کرکٹ ہو، وہ اسے روکنا نہیں چاہتی البتہ اس کے نزدیک سب سے اہم چیز کھیل کا وقار ہے۔