اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ)قائداعظم گیمز کے لیے پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کو جاری ہونے والے 31 کروڑ روپے کے فنڈز میں خرد برد کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کرائمز سرکل گجرانوالہ کے سپرد کیے جانے کا امکا ن ہے، جبکہ دوسری جانب سابق ڈی جی ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کی گرفتاری کے بعد پی ایس بی میں موجود ان کے قریبی ساتھی منظر سے غائب ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سال 2016 اور 2017 میں پی ایس بی کو قائد اعظم گیمز کے لیے 31 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے گئے، جن کا ایک بڑا حصہ مبینہ طور پر بعض پی ایس بی افسران نے اللوں تللوں میں اڑا دیے تھے۔ ذرائع کے مطابق دو برسوں کے دوران پی ایس بی حکام نے ان فنڈز کا ایک بڑا حصہ گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کے نام پر خرچ کیا۔ اوپنگ تقریبات میں آتشبازی کا ٹھیکہ 9 لاکھ روپے فی منٹ دیا گیا، تاہم بعد میں پکڑے جانے کے خوف سے اس میں کمی کر دی گئی۔ اسی طرح گلوکاروں کو ایک پروگرام کی مد میں 25 لاکھ روپے فی کس تک ادائیگیاں کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق گیمز کے تمام اخراجات سابق ڈی جی ڈاکٹر اختر گنجیرا، قائم مقام ڈپٹی ڈی جی ٹیکنیکل اعظم ڈارسمیت دیگر افسران نے کیے ہیں۔ اس کرپشن میں گیمز کے لیے سامان ، جوگرز، ٹریک سوٹ، ہوٹل بکنگ، ٹرانسپورٹ وغیرہ کے لیے انتہائی مہنگے ٹھیکے دیے گئے، جبکہ خریدی گئی اشیا بھی انتہائی غیر معیاری نکلیں۔ ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کے لیے جوگرز کی خریداری کے لیے برانڈڈ جوتوں کا آرڈر دیا گیا، تاہم ٹھیکےد ار کی جانب سے چائنہ سے درآمد شدہ گھٹیا معیار کے جوگرز فراہم کیے گئے جن کی مارکیٹ میں قیمت چند سو روپے فی جوڑا تھی۔ ذرائع کے مطابق دو برسوں کے دوران قائد اعظم گیمز پر اب تک 31 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات کیے جا چکے ہیں، جبکہ بورڈ کے پاس 6 سے 7 کروڑ روپے ابھی بھی موجود ہیں۔ یاد رہے قائد اعظم گیمز کے لیے 31 کروڑ روپے کے فنڈز سابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے جاری کیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں ہونے والی کرپشن میں ملوث افسران و ٹھیکے دار قائدا عظم گیمز کے معاملات میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم گیمز میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے معاملات بھی ایف آئی اے کرائمز سرکل گجرانوالہ کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ ڈاکٹر اختر کا فرنٹ مین اظہار احمد، جو ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں بھی نامزد ملزم ہے، گزشتہ تین روز سے غائب ہے۔ اظہار احمد پر الزام ہے کہ وہ پی ایس بی فنانس ونگ اور ٹھیکے داروں کے درمیان ڈاکٹر گنجیرا کی جانب سے مک مکا کرواتا تھاا ور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا بھی ذمہ دار ہے۔ اسی طرح پی ایس بی کا ایک اور کمپیوٹر آپریٹر ، جو مبینہ طور پر دستاویزات اور کمپیوٹر ریکارڈ میں تبدیلیاں کرنے میں اظہار احمد کا ساتھی رہا ہے، کئی دنوں سے غائب ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس بی کے یہ دونوں اہلکار ڈاکٹر اختر کی گرفتاری کے بعد سے دفتر میں حاضر نہیں ہوئے اور ان کے موبائل فون بھی بند ہیں۔ اسی طرح نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے میں کام کرنے والے تقریباً تمام ٹھیکے دار بھی منظر سے غائب ہیں