لاہور (سپورٹس لنک رپورٹ )ٹی ٹین کرکٹ لیگ تیسرے ایڈیشن کے سیمی فائنلز اور فائنل پاکستان میں کرانے کی پلاننگ ہے۔ مکمل لیگ کو پاکستان نہیں لا سکتے ہیں۔ پاکستان کے 22 میں سے 12 کھلاڑیوں کو پی سی بی کی جانب سے این او سی جاری کیے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ٹی ٹین لیگ کے مینجنگ ڈائریکٹر اور مینجنگ پارٹنر سعد اللہ خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹین لیگ کی پاکستان میں ایک پوری ٹیم کام کررہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پی سی بی اور پاکستان میں لیگ کے معاملات ٹی ٹین ٹیم پاکستان کے ذریعے طے کریں۔ لیگ کے پہلے ایڈیشن میں چھ ٹیمیں تھیں اور دوسرے ایڈیشن میں 8 ٹیمیں ہو گئی ہیں ان کے درمیان بارہ روز میں 39 میچز کھیلے جائیں گے اور لیگ کا آغاز 21نومبر سے ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹین لیگ کے ذریعے کرکٹ کو اولمپکس میں شامل کروانے کے لئے کوشاں ہیں۔ یہ اولمپکس کے لیے بہترین فارمیٹ ہے۔ پہلا موقع ہے کہ بھارتی کھلاڑی کسی دوسری لیگ میں حصہ لے رہے ہیں، اس مرتبہ لیگ میں سات بھارتی کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ بھارتی کھلاڑیوں کا لیگ میں حصہ لینا اہم ہے۔آئی سی سی نے لیگ کے پہلے ایڈیشن کے حوالے سے اپنی رپورٹس تینوں بورڈز کو بھجوا دی ہے۔پاکستانی کھلاڑیوں کے این او سی جاری ہونے کا معاملہ پی سی بی میں تبدیلی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے ہمارے ساتھ بڑا تعاون کیا ہے۔ پی سی بی کے ساتھ کھلاڑیوں کو ریلیز کرنے کا معاملات ہر سال طے ہوتے ہیں۔ ہم اس سال ہی لیگ کے سیمی فائنل اور فائنل پاکستان کروانا چاہتے تھے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا ہے انشااللہ اگلے سال تین میچز پاکستان میں کرائیں گے۔ پی سی بی سے تاخیر سے رابطہ کرنے کے باعث اس سال یہ میچز پاکستان میں نہیں ہوسکیں گے۔ سعد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹین لیگ کے حوالے سے اٹھنے والا معاملہ بے بنیاد تھا۔ آئی سی سی اور پی سی بی نے معاملات کا جائزہ لے کر اس لیگ کو کلیئرنس دی۔ لیگ میں زیادہ سپانسرز انڈین ہونے کا تاثر بھی بالکل غلط ہے۔ پہلے ایڈیشن کیے میچز کو دیکھنے کے لیے شائقین ایک بڑی تعداد سٹیڈیم پہنچی تھی امید ہے کہ اس مرتبہ بھی شائقین شارجہ سٹیڈیم میں پہلے سے زیادہ پہنچیں گے۔