لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ) 2010ءکے سپاٹ فکسنگ کیس کے مرکزی کردار اور قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے میری انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کیلئے رکاوٹ ڈالی تھی ۔ کھیلوں کی معروف ویب سائٹسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے 34سالہ سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2016 ءکے لیے اس وقت کے ہیڈ کوچ وقاریونس نے مجھے قومی ٹیم میں شامل کرنیکا فیصلہ کرلیا تھا، اس وقت کے چیف سلیکٹر ہارون رشید اور بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور بھی مجھے کھلانے کا حق میں تھے جب کہ ٹیم مینجمنٹ نے مجھے نیشنل کرکٹ اکیڈمی بلا کر نیٹ پریکٹس بھی کرائی۔سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت کے ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی میری واپسی کے سخت مخالف ہوگئے اور انہوںنے ہی میری ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2016ءکے لیے سلیکشن میں رکاوٹ ڈالی جس کے باعث میں قومی ٹیم میں شامل نہیں ہوسکا،مجھے اب بھی یہ حیرت ہے کہ کوئی انفرادی طور پر کیسے کسی کو واپسی کیلئے روک سکتا ہے ۔سلمان بٹ کا مزید کہنا تھاکہ 2017ءمیں ویسٹ انڈیز کے دورے سے قبل بھی مجھے قومی ٹیم میں شامل کیے جانے کا گرین سگنل دیا گیا تاہم اسی دوران پاکستان سپر لیگ میں شرجیل خان اور دیگر کھلاڑیوں کی جانب سے سپاٹ فکسنگ کامعاملہ سامنے آگیا جس کے بعد کرکٹ بورڈ نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ اس وقت آپ کو ٹیم میں شامل کرنے سے غلط پیغام جائے گا اور یوں میں ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ ویسٹ انڈیز نہیں جاسکا ۔سلمان بٹ نے کرکٹ بورڈ سے سوال کیا کہ قومی ٹیم میں واپسی کے لیے میں فارم، فٹنس، ری ہیبلیٹیشن مکمل کرچکا ہوں ، مزید کیا کروں ؟۔یاد رہے کہ سلمان بٹ نے 2003ءسے 2010ءکے دوران 33ٹیسٹ ،78ون ڈے اور24ٹی ٹونٹی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور وہ سعید انور کے بعد قومی ٹیم کے چند قابل اعتماد اوپنرز میں شمار کیے جاتے تھے۔