کراچی (اسپورٹس رپورٹر)پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے لئے فیفا کی جانب سے مقرر کردہ نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے حمزہ خان کی تقرری پرفیصل صالح حیات کا اعتراض سامنے آیا ہے جب ذرائع نے بتایا کہ فیصل نے صدر فیفا کولکھے گئے ایک لیٹر میں مذکورہ فیصلے پر سخت احتجاج کیا ہے ۔فیفا نے فیصل صالح حیات کو پاکستان فٹ بال کے سربراہ کی حیثیت سے ایک طویل عرصہ حمایت کی جو 2003 سے پی ایف ایف کے سربراہ کی حیثیت سے اقتدار پر براجمان رہے ۔ اس دورانیہ میں انہیں سخت اپوزیشن کابھی سامنا رہا لیکن ہر بار انہیں فیفا اور اے ایف سی کی سپورٹ مل جایا کرتی تھی۔اب وہی فیفا کے فیصلے کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فیصل نے حمزہ کی تقرری اور فیفا کی ممبرز ایسوسی ایشن کمیٹی کے سینئر گورننس سروسز مینیجر، الیکثرنڈر گراس جس نے نارملائزیشن کمیٹی کی تشکیل کی تھی کے طرزعمل پر بھی صدرفیفاسے سخت احتجاج کیا۔
اگرچہ فیفا کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔عموماً وہ اس طرح کے معاملات پر جواب نہیں دیتے ہیں۔ فیفا کو پی ایف ایف کے لئے ایک نارملائزیشن کمیٹی کے قیام کے فیصلے کے بعد سے اب تک کا لائحہ عمل اور کام پر مکمل اعتماد ہے اور وہ مل کر کام کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ اے ایف سی کے ساتھ پاکستانی فٹ بال کو ٹریک پر لانے اورپاکستان میںفٹبال کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔گذشتہ روز میڈیا ترجمان فیفا سے پوچھا کہ کہ کیا فیصل نے فیفا کے صدر سے احتجاج کیا ہے۔تو ان کا کہنا تھا کہ فیفا کے نارملائزیشن کمیٹی کی تقرری کا فیصلہ ایک ماہ قبل ہی ملک میں حقائق تلاش کرنے والے مشن کے دورے کے بعد جون میں آیا تھا جب فیصل نے پی ایف ایف کو تقسیم اور متنازعہ انتخابات کا اہتمام کیا تھا۔فیصل کی فیفا کے حقائق تلاش کرنے والے مشن کے عہدیداروں کی مخالفت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 2015 میں، جب فیفا نے ان متنازعہ انتخابات کے بعد ایک مشن بھیجا تھا تو اس مشن کے آفیشلزکیخلاف فیصل نے اے ایف سی کو ایک سخت الفاظ والا خط بھی لکھا تھا۔بعدازں اے ایف سی کے اثر و رسوخ نے ممکنہ نارملائزیشن کمیٹی کو تشکیل سے روک لیا۔ اس بار ایسا لگتا ہے کہ فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی نے جوثبوت و شواہد فیفا کی ممبرز ایسوسی ایشن کوفراہم کئے ہیں وہ اے ایف سی کو مطمئن کرنے کیلئے کافی ہیں۔حمزہ کو نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے تقرری کے بعد سے فیصل گروپ کے عہدیدارنارملائزیشن کمیٹی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا رہے ہیں، انہوں نے یہ حوالہ دیا کہ چونکہ وہ پہلے کراچی یونائیٹڈ کی طرف سے کھیلتے تھے، اس لئے وہ اس کے بانی طحہ علی زئی کے ہم خیال ہونگے۔طحہ علی زئی ، پی ایف ایف (اشفاق گروپ) کے قانونی نمائندے رہے ہیں جو گذشتہ سال دسمبر سے ایک طویل عرصہ عدالتی معاملے میں فیصل کی بھرپور مخالفت کرتے رہے ہیں۔پاکستان فٹ بال گذشتہ چار سالوں سے تنازعات کے باعث بین الاقوامی سرکٹ سے دوررہونے کی وجہ سے ان کی فیفا درجہ بندی مایوس کن رہی جو 204 ویں نمبر پرہے۔ فیفا کے بیان سے معلو م ہوتا ہے کہ عالمی فٹبال باڈی کی انتظامیہ کوشدت سے یہ احساس ہوگیاہے کہ پاکستان کی فٹبال کوہرصورت درست سمت پر گامزن کرنا ہوگا جو اب مزید کسی صدمہ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔