پشاور(سپورٹس رپورٹر) اٹھارھویں ترمیم کی منظوری کے باوجود کھیلوں کی وزارت ابھی تک وفاق میں رکھے جانے سے کھیلوں کی سرگرمیاں بہتر نہیں ہوئی جبکہ وفاق کے زیر انتظام سپورٹس کمپلیکس میں لاکھوں روپے اضافی ملازمین پر تنخواہوں کی مد میں عوامی ٹیکسوں کے پیسے اڑائے جارہے ہیں جس کی طرف ابھی تک کسی نے توجہ نہیں دی اور سینکڑوں افراد مفت میں لاکھوں روپے کی تنخواہیں لے رہے ہیں اور وہ قوم پر بوجھ بنے ہوئے ہیں پشاور میں واقع وفاق کے زیر انتظام سپورٹس ٹریننگ اینڈ کوچنگ سنٹر اس کی ایک مثال ہے جس کے ملازمین تو ہیں مگر ان کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اٹھارھویں ترمیم کے بعد وفاق کی جانب سے صوبے کو کھیلوں کی وزارت کے حوالے کئے جانے تھے تاہم بیورو کریسی کھیلوں کی اس وزارت میں فنڈز ہونے کی وجہ سے اس وزارت پر سانپ بن کر بیٹھی ہوئی ہیں اس وقت صرف پشاور میں واقع سپورٹس اینڈ کوچنگ سنٹر میں کھیلوں کی متعدد سہولیا ت موجود ہیں اسی طرح ہاسٹل کی سہولت بھی میسر ہے جہاں پر بیرے سے لیکر ہاسٹل وارڈن کی آسامیاں موجود ہیں اور انہیں تنخواہیں بھی مفت میں ادا کی جارہی ہیںدوسری طرف وفاق کی جانب سے دلچسپی سپورٹس میں صرف اتنی سی رہ گئی ہیں کہ کوئی ٹورنامنٹ /مقابلے بھی منعقد نہیں کروائے گئے صرف ہال سے کرایوں کی مد میں مختلف اداروں سے رقوم کی وصولی کی جاتی ہیں اسی طرح پشاور کیلئے کوئی مستقل ڈائریکٹر تک نہیں تعینات کیا جارہا اور قائم مقام ڈائریکٹر سے پورے سنٹرکو چلایا جارہا ہے تاہم انہیں فنڈز کے استعمال کی اجازت نہیں نہ ہی کسی قسم کے اختیارات دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملازمین بھی پریشان ہیں-