نعمان علی کو کون ٹیسٹ کرکٹر دیکھنا چاہتا تھا،عمران بٹ کس کی خواہش پر ٹیسٹ کرکٹر بنے؟


کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں شروع ہونے والے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے اوپنر عمران بٹ اور اسپنر نعمان علی مہر خوش ہیں اور مستقبل میں اچھی کارکردگی دکھانے کےلیے پرعزم بھی۔

ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے کے بعد اسپنر نعمان علی مہر کا کہنا تھا کہ آپ ساری زندگی کرکٹ کھیلتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ٹیسٹ کیپ ملنے پر خوشی بھی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا پھل ٹیسٹ کیپ کی صورت میں ملا ہے جس پر بہت خوش ہوں اور انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ جس طرح ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھاتا آرہا ہوں اسی طرح پاکستان کےلیے بھی اچھی کارکردگی دکھاؤں۔‘

ایک سوال کے جواب میں نعمان علی کا کہنا تھا کہ ’سب سے زیادہ خوشی آپ کی فیملی کو ہوتی ہے جب آپ کے والدین خوش ہوتے ہیں اور میری اہلیہ بہت خوش ہیں ٹیسٹ کیپ ملنے پر میرا پورا خاندان خوش ہے۔ خاص طور پر میں ذکر کرنا چاہوں گا اپنے نانا کا جن کی بڑی خواہش تھی کہ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلوں۔ آج اگر وہ زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے۔‘

ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے ایک اور کھلاڑی عمران بٹ کا کہنا تھاکہ ’سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے اس مقام تک پہنچایا اور آج میں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ دوسرا یہ کہ ہر کرکٹر کا یہ خواب ہوتا ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلے اور اس سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرے جس کا آج اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا ہے۔‘

اُنھوں نے بتایا کہ اُن کے بڑے بھائی کرکٹر بننا چاہتے تھے مگر وہ نہیں بن سکے کیونکہ عمران بٹ کے والد چاہتے تھے کہ وہ انجیئنرنگ کریں اور اب وہ انجینئر ہیں۔ عمران بٹ کی اُن کے بڑے بھائی نے بہت زیادہ مدد کی۔

غمران بٹ کا کہنا ہے کہ ’آج مجھ سے بھی زیادہ کوئی خوش ہوگا تو وہ میرے بڑے بھائی ہیں ان کا خواب تھا کہ میں پاکستان کےلیے کھیلوں اور آج الحمد اللہ میں پاکستان کی نمائندگی ٹیسٹ کرکٹ میں کر رہا ہوں۔‘

error: Content is protected !!