پشاور( مسرت اللہ جان)قیوم سپورٹس کمپلیکس میں نئے بننے والے climbing wall پر مخصوص شوز کیساتھ چڑھا جاسکتا ہے اور عام سپورٹس شوز پر اس کے ذریعے چڑھنا مشکل ترین عمل ہے اسی بناء پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے ایک درجن شوز climbing wall کیلئے خریدنے کافیصلہ کیا ہے ‘ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جو شوز اس وال پر چڑھنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں وہ پاکستان میں دستیاب ہی نہیں اور اگر بڑے شہروں میں دستیاب بھی ہوں تو ایک جوڑے کی قیمت بارہ سے پندرہ ہزار روپے کے مابین ہیں جو زیادہ تریورپین استعمال کرتے ہیں یاوہ پاکستانی جو دوسرے شہروں میں climbing wall کے کھیل سے وابستہ ہوں اس کھیل سے وابستہ ذرائع کے مطابق یہ مخصوص شوز یورپی ممالک سے آنیوالے افراد اپنے ساتھ لیکر آتے ہیں اور استعمال ہونے کے بعد فروخت کرتے ہیں اور اس کی بڑی تعداد گلگت بلتستان اور شاہراہ قراقرم پر واقع استعمال شدہ شوز کی دکانوں پر مل سکتی ہیں جس کی قیمت بھی تین سے پانچ ہزار روپے کے مابین ہیں یا پھر کنٹینر میں کراچی میں آنیوالے پرانے استعمال شدہ شوز جو صرف climbing wallکیلئے بنے ہوتے ہیں کراچی میں کنٹینر کے مال سے نکلنے والے یہ شوز زیادہ تر کوئٹہ والے لوگ لیتے ہیں جہاں سے ایران اور ترکی میں بھیجے جاتے ہیں جبکہ بعض تاجر انہیں لیکر تھائی لینڈ بھی بھجوا رہے ہیں جہاں پر climbing wall جیسے کھیل زیادہ مقبول ہیں- سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی جانب سے کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات کے سلسلے میں قیوم سپورٹس کمپلیکس میں بننے والے climbing wall جسے تقریبا نوے لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے جس کی تصدیق ڈائریکٹر جنرل سپورٹس ڈائریکٹر اسفندیار خٹک نے بھی کی ہے کے ایک دیوار پر تین افراد کی چڑھنے کی سہولت موجود ہے
تاہم وہ بھی اس صورت میں جب نیچے رسی کو پکڑنے والے تین افراد موجود ہوں کیونکہ اس وال پر چڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے گرنے کا بھی خدشہ رہتا ہے ‘ ساٹھ فٹ کے اس لمبے climbing wall کیلئے ابھی تک مخصوص نوعیت کے شوز نہیں خریدے گئے ہیں اور اس حوالے سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے شوز لینے کا فیصلہ بھی کا ہے جو کہ مختلف سائز کے ہونگے اپنی نوعیت کے اس climbing wall کو پشاور کے بعد مردان کے بعد دوسرے اضلاع میں بھی لگایا جائیگا-جس سے کھیلوں کی دنیا میں ایک نئے کھیل کا آغاز بھی ہوگا-دوسری طرف قیوم سپورٹس کمپلیکس میں بننے والے نئے climbing wall کے بارے میں میڈیا کو معلومات دینے پر ایک ہزار کھیلوں کے سہولیات کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پابندی عائد کردی ہے اور نئے ٹرینر کو کہا گیا ہے کہ کسی سے اس بارے میں بات ہی نہیں کرنی اور climbing wll کے افتتاح کے بعد متعلقہ ٹرینر گیم اور اس سے متعلق کوئی بھی معلومات میڈیا تک کو فراہم نہیں کریگا- حالانکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اس پراجیکٹ کے مکمل ہونے کے بعد اس سے کوئی تعلق نہیں اور اب یہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام ہے جس کا اپنا ہی ڈائریکٹر جنرل ہے اور یہ ان کے دائرہ اختیار میں ہوتا ہے جبکہ پانچ ارب سے زائد کے پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد متعلقہ پراجیکٹ ڈائریکٹر جو کہ ڈیپوٹیشن پر نیم سرکاری” وفاق ادارے ” نیشنل بنک فائونڈیشن سے لائے گئے ہیں کو واپس جانا ہے-