تحریر : مدثر ہارون
2021 ٹوکیو اولمپک میں کل 35 سپورٹس ہیں جن کے 400 ایونٹس ہوں گے۔ پاکستانی دستہ صرف 6 کھیلوں کے 10 ایونٹس میں حصہ لے گا جس میں سے 3 ایونٹس پسٹل شوٹنگ کی مختلف کیٹیگری ہیں، اور باقی جوڈو، سوومنگ، بیڈمنٹن، ویٹ لفٹنگ وغیرہ ہیں۔
تھوڑی سی تحقیق کریں تو پتہ چلے گا کے اولمپک میں کھیلے جانے والے تقریبا ہر کھیل کی فیڈریشن مملکت میں موجود ہے جس کو ہر سال فنڈ بھی ملتے ہیں۔ جس میں فلاں فلاں سیکریٹری اور مینیجرز کی فوج تو موجود ہے مگر کھلاڑی ڈھونڈنے پڑتے ہیں۔ اگر اپنی ہمت سے کوئی کھلاڑی غیر معمولی محنت کر کے اولمپک کا سپنادیکھ بھی لے تو فائنل لسٹ میں نام شامل نہیں ہو پاتا کیونکہ سلیکشن کا مقصد میڈل جیتنا تو ہوتا نہیں، اپنے چہیتوں کو سیر کرانا ہوتا ہے۔
چند دہائیاں پہلے ہماری واحد امید ہاکی کا میڈل ہوا کرتا تھا مگر ہاکی فیڈریشن نے کئی سال کی محنت سے ہاکی ٹیم کو اولمپک میں کوالیفائی کرنے کی زحمت سے ہی بچا لیا ہے۔ پاکستان اب تک اولمپک میں 10 میڈل جیتا ہے جس میں سے 8 ہاکی کے ہیں۔
ہاکی کے علاوہ 74 سالوں میں پاکستان نے صرف 2 سنگل پلئیر میڈل جیتے ہیں۔ دونوں برونز۔ پہلا 1960 روم اولمپک میں محمد بشیر ریسلر نے دوسرا 1986 سیول اولمپک میں لیاری کے باکسر حسین شاہ نے ۔ محمد بشیر کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہاں ہیں، کس حال میں ہیں، ہیں بھی کے نہیں مگر حسین شاہ کو پاکستانی باکسنگ فیڈریشن نے میڈل جیتنے کی وہ سزا دی کہ دوبارہ کوئی اتھلیٹ یہ گناہ کرنے کا سوچ بھی نا سکے۔ حسین شاہ ان کے رویہ سے دلبرداشتہ ہو کر جاپان چلے گئے جہاں وہ جاپان کے کھلاڑیوں کی کوچنگ کرتے ہیں۔
1948 میں پاکستان بننے کے صرف ایک سال بعد، بغیر کسی سپورٹس بورڈ اور فیڈریشن کے، پاکستان کے 35 رکنی دستے نے 20 ایونٹس میں حصہ لیا تھا جو ترقی کرتا 2021 میں سکڑ کر 10 ایونٹس تک آ گیا ہے۔ مستقبل میں پاکستان اولمپک کا نقشہ کیا ہو گا اس کا اندازہ لگانے کے لئے آپ کا سائینسدان ہونا ضروری نہیں۔