پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس آج بروز بدھ بذریعہ ویڈیو کانفرنس منعقد ہوا۔اجلاس میں چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے وسیم خان کے استعفیٰ کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا ہے۔وسیم خان نے یہ عہدہ یکم فروری 2019 کو تین سال کے لیے سنبھالا تھا۔
رمیز راجہ، چیئرمین پی سی بی:
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ اپنے دور میں وسیم خان نے پی سی بی میں بہترین قیادت کا مظاہرہ کیا۔ خصوصاََ کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے دنوں میں انہوں نےاس عہدے پر رہتے ہوئے ایسے اہم فیصلے کیے جس سے بین الاقوامی اور قومی دونوں سطح پر کرکٹ کی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ بہترین قیادت پر پی سی بی وسیم خان کا مشکور ہے اوروہ ان کےکیرئیر اور مستقبل کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
وسیم خان:
وسیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستگی پر انہیں فخر ہے۔ خصوصاََ سری لنکا کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی اور گزشتہ دو سالوں سے ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے پاکستان میں انعقاد پر وہ بہت مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2019 میں جب انہوں نے اس عہدے کا چارج سنبھالا تو اولین ذمہ داری دنیا بھر میں پاکستان کرکٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا مثبت تشخض اجاگر کرنا تھا۔ایسے میں ہم نے ایک جامع اور منظم حکمت عملی کے تحت فیصلے کیے جس سے بین الاقوامی سطح پر ہمارا امیج بہترا ہوا۔ پرامید ہیں کہ کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے دوران اٹھائے گئے اقدامات سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے انعقادپر مفید اثرات مرتب ہوں گے۔
وسیم خان نے کہا کہ ان کا پانچ سالہ حکمت عملی پیش کرنا ، نئے ڈومیسٹک نظام کوکامیابی سے تیسرے سال بھی منعقدکروانا اور خواتین کرکٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے مثبت اثرات جلد سامنے آئیں گے۔میرے لیے آگے بڑھنےاور اپنی فیملی سے دوبارہ ملنے کا یہی بہترین وقت ہے۔انہوں نے پاکستان کرکٹ کی ترقی کے لیے میرے خوابوں کی تکمیل میں بہت قربانیاں دی ہیں اور یہ قربانیوں ہمیشہ میرے دل کے قریب رہیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پی سی بی کے اسٹاف اور کمرشل پارٹنرز کے ساتھ کام کرنے پر بہت خوش ہیں۔ وہ اس موقع پر تمام ملازمین، پاکستان مینز اور ویمنز کرکٹرز اور پاکستان کرکٹ کے تمام فینز کے شکر گزار ہیں۔
وسیم خان نےمزید کہا کہ آخر میں وہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ یقین ہے کہ پاکستان کرکٹ ان کی قیادت میں ترقی کرے گی۔