کھیلو ں سے وابستہ حلقوں کا ضم شدہ اضلاع میں جعلی دستاویزات پر بھرتیوں کے احتساب کا مطالبہ کردیا.

 

 

کھیلو ں سے وابستہ حلقوں کا ضم شدہ اضلاع میں جعلی دستاویزات پر بھرتیوں کے احتساب کا مطالبہ کردیا

مسرت اللہ جان

 

ضم اضلاع کے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں پراجیکٹ میں جعلی ڈاکومنٹس پر بھرتی ہونے والوں کا مطالبہ نگران وزیراعلی اعظم خان سے کیا گیا ہے یہ مطالبہ بھرتی کے عمل کی صداقت اور خطے میں کھیلوں کے انتظام کی سالمیت کے بارے میں خدشات سے پیدا ہوا ہے۔

 

کھیلوں سے وابستہ حلقوں کے مطابق ضم شدہ اضلاع کے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں قبل ازیں فاٹا میں ملکان کی سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا گیا جن کی حقیقت میں کوئی ویلیو نہیں تھی اور نہ ہی ان کے ڈاکومنٹس صحیح تھے اور جن کھیلوں میں تجربے کی بنیاد پر سرٹیفیکیٹ بھی جمع کرائے گئے ہیں ان میں بیشتر جعلی ہیں . اور ان جعلی کاغذات پر بھرتی ہونیوالوں کی حقیقت میں کھیلوں کیلئے کوئی کنٹری بیوشن نہیں.اسی بنءپر یہ ضروری ہے کہ بھرتی کے عمل کی قانونی حیثیت کو یقینی بنانے کے لیے ان دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے۔
اس وقت انضمام شدہ اضلاع کی

 

انتظامیہ اب اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے دائرہ کار میںلانے کیلئے پراجیکٹ کے بعض ملازمین کو آگے لانے کیلئے سنیارٹی لسٹیں مرتب کی جارہی ہیں.۔ یہ پیشرفت بھرتی کے عمل میں شفافیت اور انصاف پسندی کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔کیونکہ اس میں بھی من پسند افراد کو آگے لانے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں جو کھیلوں سے وابستہ حلقوں کیلئے نہ صرف افسوسناک بلکہ کھیلوں کے شعبے کو تباہ کرنے کے مترادف ہے.

 

کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے نگران وزیراعلی سے مطالبہ کیا ہے کہ توجہ ان کوچز پر مرکوز رکھی جائے جنہوں نے جعلی اسناد جمع کروا کر پوزیشنیں حاصل کیں اور کھیلوں کے فروغ کیلئے کوئی کوششیں بھی نہیں کی ۔ یہ افراد، جن کے اہلیت اور تجربے کے دعوے جھوٹے ہوئے ہیں ان کے خلاف جعلسازی کے لیے قانونی کارروائی کی جائے اور انہیں دفعہ . 419 420 کے تحت قانونی مقدمات کی تجویز دی جا رہی ہے۔

 

کھیلوں سے وابستہ حلقوں کے مطابق فاٹا میں ماضی کے طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، یہ دیکھا گیا ہے کہ بغیر کسی قابل ذکر کامیابیوں یا بین الاقوامی شناخت کے ایسے افراد کو علاقے کی ڈسٹرکٹ سپورٹس کی نمائندگی کے لیے چنا گیا تھا جنہیں اب اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ مستقل عہدوں پر توسیع دینے جارہی ہیں جس سے ان کی ملازمت کی حیثیت میں یہ تبدیلی انتخاب کے عمل کی مکملیت کے بارے میں خدشات کو جنم دیتی ہے۔

 

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ سے ڈیلی ویجز کی مد میں نکالے جانیوالے ملازمین کے مطابق جس طرح کا احتساب ان کیساتھ کیا گیا اسی طرح مستقل ملازمت حاصل کرنے والے فاٹا کے ملازمین کا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے تاکہ طرح دھوکہ دہی کے ذریعے اپنے عہدے حاصل کرنے والوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے.

 

خیبرپختونخوا میں نگران وزیراعلی سمیت کھیلوں کے ڈائریکٹر جنرل پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو فوری اور فیصلہ کن انداز میں حل کریں۔ کھیلوں کی بھرتیوں میں شفافیت، انصاف پسندی اور صداقت کا مطالبہ کھیلوں کے حلقوں میں مضبوطی سے گونجتا ہے، کیونکہ وہ ایک ایسے نظام کی وکالت کرتے ہیں جو اسپورٹس مین شپ اور پیشہ ورانہ مہارت کی حقیقی روح کو برقرار رکھے۔

 

 

error: Content is protected !!