سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے واحد ایماندار شخص کی کہانی ۔۔
ان صاحب کو حقیقت میں جاننے والے شخص کی زبانی ۔۔
یہ صاحب جو اس وقت سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں موجود ہیے نہ تو اسکا ڈومسائل فاٹا کا تھا اور نہ یہ خود اور پھر بھی انکو ضم اضلاع سے لیکر یہاں تعینات کیا گیا ۔۔
اس نے 2003 میں ہم نے لاہور ویلوڈرم میں تیسری پوزیشن لی تھی جس میں یہ صاحب تھا بھی نہں اور اس نے اکرم درانی جو کہ اس وقت کا وزیراعلی تھے سے ملاقات میں کہا کہ ہماری ٹیم کیلئے سائکلیں خرید کر دے اس وقت وزیراعلی نے ہمیں صرف دو دو ہزار کیش کا انعام دیا تھا
اور ٹیم کیلئے 60 ہزار روپے کا چیک دیا جو یہ لیکر بھاگ گیا اس وقت اظہر صاحب سیکرٹری تھے ان پر اور چاسدہ کے ایک لڑکے ہے نے وہ رقم لی اور پھر بھاگ گئے تھے دونوں پر سائیکلنگ فیڈریشن نے پابندی لگائی۔۔
۔
اس نے سائیکلنگ میں کوئی میڈلز نہں لیا ہے اور جس میڈل پر یہ صاحب بھرتی ہوئے وہ گیم پاکستان میں نہیں ہے وہ صرف چائنہ کا گیم ہے نہ تو پاکستان اولمپکس کے ساتھ اور یہ اس کا کوئی اسوسی ایشن ہے اور نہ پاکستان سپورٹس بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے رہا سائئکلوں کی چوری تو یہ ایک الگ قصہ ہے ۔۔
2016 میں باجوڑ میں سپورٹس گالا کا انعقاد ہوا تھا جو ٹورزم اور فاٹا اور ارمی کے اشتراک سے ہوا تھا وہاں جنرل راحیل شریف اس گالا کے چیف گیسٹ تھے اس میں فاٹا کیلئے سائکلیں دئے گئے تھے
جو اس نے فروخت کئے اس وقت باجوڑ کا سپورٹس افسر فضل اکبر خلجی صاحب تھے جو FIR کے بعد ایا اور فاٹا سائکلنگ کے صدر حاجی رحمان اور جنرل سیکرٹری باجوڑ سایکلنگ سعید صاحب کو کہا کہ ان کو چھوڑ دو یہ ہمارے ڈیپارمنٹ کا بندہ ہے جوکہ اس وقت یہ صاحب کوچ تھے اس وقت فاٹا ڈائریکٹریٹ میں میں ایک ڈایریکٹر تھے
جس کا نام میں بھول گیا اس نے ان کے خلاف FIR درج کیا تھا باجوڑ کے صدر کے کہنے پر پھر سائکلنگ صدر باجوڑ کو ان کوگوں نے کہا کہ سائیکلیں ہم واپس لا رہیں ہیں تو ان کوگوں نے فاٹا کے سائیکلسٹوں سے سائکلیں لے کر باجوڑ کے صدر کو دیکھا ئیں کے یہ سائکلیں اپ کی ہیں اس بہانے سے ان سے راضی نامہ کیا
اور سائکلیں اس بہانے واپس لے کر ائے کہ وہاں ڈائریکٹر صاحب کا دستخط کروا کر واپس لائینگے اس کے بعد فاٹا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عبدلوحید صاحب جس کا تعلق درہ ادم خیل سے ہے ان کو بلایا فاٹا ڈایریکٹریٹ اور مارا پیٹا اور دھمکی دی تو اس کے بعد پروگرام وڑ گیا ۔۔