پشاور ایتھلیٹ کی موت نے غم و غصے کو جنم دیا، ایچ ای سی کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام پر سوالات
مسرت اللہ جان
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے مردان کے عبدالولی خان یونیورسٹی کے تعاون سے منعقد ہونیوالے جوڈو کے مقابلے میں پشاور سے تعلق رکھنے والی بیس سالہ کھلاڑی کی المناک موت نے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر کرائے جانیوالے ان مقابلوں کی حقیقت آشکارہ کردی ہے .
جہاں پر ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر کھیلوں کے مقابلے تو کروائے جارہے ہیں لیکن ٹیلنٹ کہیں پر نظر نہیں آرہا اور کروڑوں روپے مختلف کھیلوں میں وزیراعظم سیکرٹریٹ سے لیکر ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ڈکار لئے ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ میں کہیں پر کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آیا.
ذرائع کے مطابق سال 2019 میں ہائیر ایجوکیشن کیلئے کام کرنے والے ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا پی سی ون منظور کروایا تھا جسے اب سال 2024 میں کروایا جارہا ہے –
حالانکہ ٹیلنٹ ہنٹ کا بنیادی کام نرسری سطح پر کھیلوں اورکھلاڑیوں کو آگے لانا تھا لیکن ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس معاملے میں مکمل طور پر آنکھیں بند کرکے ایسی یونیورسٹیوں کو مختلف کھیل الاٹ کئے جہاں پر سہولیات بھی نہیں اور نہ ہی انکے پاس ان کھیلوں کے حوالے سے کوئی ایکسپرٹ موجود تھے
لیکن پیسے کی لالچ نے سب کی آنکھیں بند کردی اور یوں صوبہ بھر میں مختلف کھیلوں کے مقابلے کروائے گئے حالانکہ ان سے کوئی بھی نیا کھلاڑی نہیں نکل سکا.
مردان میں ہونیوالے جوڈو کے مقابلوں کیلئے پشاور سے جوڈو ایسوسی ایشن نے میٹ بھیجا تھا حالانکہ اس سے قبل مقابلے تائیکوانڈو اور کراٹے کے میٹ پر کرائے گئے اور اسی طرح کے مقابلے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ملک بھر میں تائیکوانڈو اور کراٹے کے میٹ پر کروا رہی ہیں ،
گذشتہ روز بیس سالہ خاتون کھلاڑی کی موت کے بعد ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے تحقیقات کے خوف سے یہ مقابلے مختلف جگہوں پر مکمل طور پر بند کروا دئیے ہیں .
ذرائع کے مطابق ٹیلنٹ ہنٹ کیلئے ہونیوالے یہ مقابلے پندرہ سے بیس سال کے عمر کے کھلاڑیوں کے مابین ہونے چاہئیے تھے لیکن ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس معاملے میں بھی لچک دکھائی
کھیلوں سے وابستہ ذرائع کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والی جوڈو کی کھلاڑی خون کی کمی کا شکار تھی تاہم ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس معاملے میں کسی بھی کھلاڑی سے معلومات حاصل نہیں کی ،
انتہائی غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی جوڈو کی کھلاڑی بنیادی طور پر کراٹے کی کھلاڑی تھی اور اس نے ایک روز ایک فائٹ کی تھی تاہم دوسرے روز ہونیوالے فائٹ سے وہ ذہنی طور پر پریشان تھی اور میٹ پر گرتے ہی جاں بحق ہوگئی
ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونیوالی بچی کا شوگر ڈاﺅن ہوا تھا جس کی تصدیق مردان ہسپتال میں ڈاکٹروں نے بھی کردی . جس کی وجہ سے اس کا انتقال ہوگیا.
کھیلوں سے وابستہ کے مطابق یہ مقابلے براہ راست ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹی کروا رہی تھی اور اس میں جوڈو ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد کو بھی بلایا گیا تھا
جو اس المناک واقعے کے موقع پر موجود تھے.مردان میں ہونیوالے اس المناک واقعے کے باعث جہاں کھیلوں میں ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر ہونیوالے ڈراموں کی تصدیق کردی وہیں پر یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے
کہ گذشتہ ایک سال سے ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر ہونیوالے مختلف کھیلوں کے مقابلوں کی فہرست سامنے لائی جائے کہ کون سے کھیل میں کتنے کھلاڑی نکل چکے ہیں –
ذرائع کے مطابق ملک کے دیگر حصوں میں جوڈو کے ہونیوالے مقابلوں کو فوری طور پر روک دیا گیا ہے کیونکہ وہاں پر تائیکوانڈو اورکراٹے کے میٹ پر کھلاڑیوں کی پریکٹس نے مہر تصدیق کردی ہے کہ یہ سارے مقابلے صرف مال بنانے کیلئے کروائے گئے
جس کی تصدیق ان مقابلوں کے آرگنائزر کے مالی حیثیت سے بھی ہوسکتی ہے جو ان مقابلوں سے قبل مہران گاڑی کی سکت نہیں رکھتے تھے آج لاکھوں روپے کی گاڑیوں میں پھر رہے ہیں.
کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے صوبائی وزیر اعلی خیبرپختونخواہ سے اس معاملے میں فوری طور پر نوٹس لینے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر ہونیوالے اب تک مقابلوں کی ویری فیکیشن ، نئے کھلاڑیوں کی تعداد اور ان جگہوں پر جہاں پر یہ مقابلے کروائے گئے
کی ایکسپرٹیز سمیت لوکل آرگنائزر کے اثاثوں و بینک بیلنس کی چیکنگ شامل کی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ ملک میں ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کیلئے کام کرنے والے ادارے نے کتنے نئے کھلاڑی پیدا کئےساتھ میں یہ تحقیقات بھی کرائی جائے
کہ یہ ٹیلنٹ ہنٹ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ یا پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر کے ذریعے کیوں نہیں کروائے گئے جہاں پر سہولیات بھی موجود ہیں .