ہم پاکستان میں بننے والے فٹ بال کے معیار سے انتہائی خوش ہیں۔ معیار کے ساتھ ساتھ اسکی برانڈنگ بھی قابل شناخت ہوتی ہے۔
یہ بات ڈی سی سا کر کلب کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گرے اینڈ رولِس نے سفیر پاکستان مسعود خان سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
ان کے ہمراہ چیئرپرسن، بورڈ آف ڈائریکٹرز، ڈی سی سا کر کلب زینب شوارز بھی تھیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ڈی سی کے کسی بھی فٹ بال گراؤنڈ میں چلے جائیں وہاں آپ کو پاکستان کا بنا فٹ بال ملے گا۔
ان کی قیمت مناسب اور کوالٹی بہترین ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ ترسیل ہمیشہ وقت پر ہوتی ہے۔پاکستان میں بننے والی فٹ بال گیندوں کی مضبوطی پر روشنی ڈالتے ہوئے اینڈرولیس نے کہا کہ یہ بال چار سے پانچ سال استعمال ہونے کے بعد بھی خراب نہیں ہوتے کیونکہ وہ بہت مضبوط ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں بچوں کے یونیفارم تک دکانوں پر واپس کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان کے بنے فٹ بال واپس نہیں کیے جاتے کیونکہ اس سے متعلق کسی قسم کی شکایت نہیں ہوتی۔
پاکستانی فٹ بال کی خصوصیات اجاگر کرتے ہوئے زینب شوارز نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے ملک کے بنے فٹ بال روزانہ کی بنیاد پر ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ڈی سی ساکر کلب ڈی ایم وی ( ڈسٹرک آف کولمبیا، ورجینیا، اور میری لینڈ ریاست) کا سب سے بڑا کلب ہے ۔ 1977 میں قائم ہونے والے اس کلب کے تقریبا 7500 رکن ہیں۔ کلب ہر سال تقریبا 2500 فٹ بال استعمال کرتا ہے جو پاکستان میں بنتے ہیں۔
ڈی سی ساکر کلب کی انتظامیہ کا پاکستان میں تیار کردہ فٹ بالوں پر اعتماد اور تعریف کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے فٹ بال گیند کا ستر فیصد پاکستان میں تیار ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیار کردہ کھیلوں کا سامان لوگوں کو جوڑتا ہے۔ وہ مصنوعات جو ہماری پہچان بن چکی ہیں وہ انسانی صحت، صحت مند ذہن اور صحت مند معاشروں کو فروغ دے رہی ہیں ۔ ہمیں اپنی برآمدات کے معیار پر فخر ہے۔
ہم اپنی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ مسابقتی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کیا جا سکے۔
سفیر پاکستان نے چیئرپرسن ڈی سی ساکر کلب زینب شوارز کی طرف سے 2025 میں ایمبیسی کپ کے انعقاد کی تجویز کا بھی خیر مقدم کیا جو 2026 فیفا ورلڈ کپ سے پہلے منعقد کرایا جائے گا