آئی پی ایل اب کھلاڑیوں کی صحت کے لیے خطرہ بن گئی، رپورٹ

آئی پی ایل اب کھلاڑیوں کی صحت کے لیے خطرہ بن گئی، رپورٹ
دنیا بھر کے کرکٹرز کے لیے مالی طور پر پرکشش انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اب کھلاڑیوں کی صحت کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
برطانوی ادارے “بی اے ایس آئی ایس” کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2025 کے آئی پی ایل سیزن کے دوران سخت موسمی حالات اور آلودہ فضاء نے کھلاڑیوں کی کارکردگی اور صحت کو شدید متاثر کیا۔
رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل کے 65 میں سے صرف 9 میچز نسبتاً معتدل درجہ حرارت (26.7 سینٹی گریڈ سے کم) میں کھیلے گئے، جبکہ 27 میچز کے دوران درجہ حرارت 32 سے 39 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جو کہ کھلاڑیوں کے لیے سن اسٹروک اور کریمپس جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ 9 میچز کے دوران درجہ حرارت 39 سے 51 ڈگری تک پہنچ گیا جو شدید خطرناک ماحول کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو آئی پی ایل کے مقابلے میں ماحولیاتی لحاظ سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ 2025 کے پی ایس ایل سیزن کے دوران زیادہ تر میچز نسبتاً معتدل موسم میں کھیلے گئے، صرف دو میچز کے دوران درجہ حرارت 33 ڈگری سے تجاوز کیا، جبکہ 17 میچز میں درجہ حرارت 26 ڈگری سے کم رہا۔
مزید برآں، رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل کے کسی بھی میچ میں فضاء غیر آلودہ نہیں تھی۔ 35 میچز معتدل آلودگی (AQI 51-100) اور 34 میچز خراب فضاء (AQI 100-150) میں کھیلے گئے۔ پانچ میچز کے دوران AQI کی سطح 150 سے 200 تک پہنچ گئی جو کہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پیسوں کی چمک کے پیچھے دوڑتی آئی پی ایل، کھلاڑیوں کی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے، اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔



