
مستی خیل کی مستیاں، قومی ھاکی کی کرپشن اور سیاست بے نقاب!
تحریر: کھیل دوست، شاھدالحق
پاکستان کا قومی کھیل، جو کبھی فخرِ پاکستان سمجھا جاتا تھا، آج کرپشن، سیاست اور بدنامی کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔ حالیہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں، جس کی صدارت ممبر قومی اسمبلی ثناءاللہ خان مست خیل نے کی، ایک بار پھر یہ تلخ حقیقت کھل کر سامنے آئی کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (PHF) مالیاتی اسکینڈلز میں جکڑی ہوئی ہے، لیکن اس کی قیادت کو کوئی جوابدہی کا خوف نہیں۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کی سخت اعتراضات اور آڈٹ رپورٹس کے باوجود فیڈریشن کے صدر طارق بگٹی اور سیکریٹری رانا مجاھد کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ اس کے بجائے انہوں نے بے شرم انداز میں تصویریں شیئر کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جیسے سب معاملات طے پا گئے ہوں۔ لیکن اربوں روپے کی کرپشن فوٹو سیشن سے نہیں چھپائی جا سکتی۔
آڈٹ رپورٹس میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کے واضح ثبوت درج ہیں۔ کھلاڑیوں کو الاؤنس دینے کے بجائے فنڈز خردبرد ہوئے۔ پیراشوٹ صدر طارق بگٹی، جن کی تعیناتی ہی متنازعہ ہے، نے ٹی اے/ڈی اے کی مد میں کروڑوں ہڑپ کیے۔ بدقسمتی سے اولمپیئنز اور سینئر عہدیداران، جو دیانت کے محافظ ہونے چاہییں تھے، خود بار بار کرپشن میں ملوث پائے گئے۔
ان میں سب سے نمایاں نام ہے رانا مجاہد، موجودہ سیکریٹری PHF، جو دو بار کرپشن کیسز میں ملوث پائے گئے ہیں۔ لیکن بجائے سزا کے، وہ آج بھی اپنے عہدے پر قائم ہیں۔ یہ پاکستان ہاکی کے سسٹم میں کرپشن کی جڑیں کتنی گہری ہیں، اس کا کھلا ثبوت ہے۔
یہ کہانی نئی نہیں۔ اختر رسول، آصف باجوا، بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکر، رانا شہباز احمد اور اب رانا مجاہد—یہ سب نام بار بار الزامات اور اسکینڈلز میں سامنے آئے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بارہا ذلت آمیز تماشوں میں بدل گئے، لیکن کبھی انصاف نہیں ہوا۔
اب سوال یہ ہے کہ آخر ان کو بچاتا کون ہے؟
کیا وزیراعظم ہاؤس اس جرم میں شریک ہے، جس نے بگٹی جیسے نااہل شخص کو فیڈریشن پر مسلط کیا؟
کیا پاکستان اسپورٹس بورڈ مجرمانہ غفلت اور خاموشی کا مرتکب ہے؟
کیا بااثر مشیر اور اہلکار اصل رپورٹس وزیراعظم تک پہنچنے ہی نہیں دیتے؟
یا پھر کوئی طاقتور حلقے بار بار کمیٹی کی سفارشات اور کرپشن کے شواہد کو دبانے میں مددگار ہیں؟
ایک حقیقت بہرحال ناقابلِ انکار ہے: پاکستان ہاکی فیڈریشن کی وجہ سے زندہ نہیں ہے بلکہ اس کے باوجود زندہ ہے۔ اس کھیل کو صرف کھلاڑیوں اور گراس روٹ کوچز نے اپنے خون پسینے سے زندہ رکھا ہوا ہے۔ وہی بے سہولتیاں جھیل کر گراؤنڈ میں محنت کرتے ہیں، اور انہی کی قربانیوں پر فیڈریشن جھوٹے اعزازات کا سہرا باندھتی ہے۔
اگر پاکستان واقعی ہاکی کو دوبارہ عروج دینا چاہتا ہے تو ایک ہی راستہ ہے: کرپٹ افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، کھیل کو سیاست سے پاک کیا جائے،
اور قومی کھیل کی باگ ڈور مخلص اور وژن رکھنے والے افراد کے حوالے کی جائے۔ ورنہ ہاکی ہمیشہ بدعنوان عہدیداروں کے ہاتھوں یرغمال رہے گی اور کھلاڑی ٹوٹے ہوئے نظام کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔
لکھاری شاھدالحق ; سابق نیشنل باسکٹ بال پلیئر | فٹنس کوچ آف نیشنل ٹیمز | اسپورٹس رائٹر و وی لاگر ھیں رابطہ
موبائل: +92-333-5000565 ; یوٹیوب: SPOFIT ; ای میل: spofit@gmail.com



