سپورٹس بورڈ کی فنڈنگ پالیسی، اور فیڈریشنز کے خدشات: ھم آہنگی کی ضرورت

سپورٹس بورڈ کی فنڈنگ پالیسی، اور فیڈریشنز کے خدشات: ھم آہنگی کی ضرورت
پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے حالیہ دنوں میں دو اہم فیصلے کیے جن پر کھیلوں کے حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے۔ سائیکلنگ فیڈریشن کی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت مشکوک ہو چکی ہے
کیونکہ پی ایس بی نے فنڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے مکمل معلومات مانگی ہیں۔ دوسری طرف ٹین پن باؤلنگ ٹیم کو بھی ورلڈ چیمپیئن شپ میں جانے کے لئے آخری لمحات میں فنڈ روک دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق یہ دونوں ایونٹس "ماسٹرز کیٹیگری” کے ہیں، یعنی بڑی عمر کے کھلاڑیوں یا ریٹائرڈ ایتھلیٹس کی شرکت کے مقابلے۔ فیڈریشنز کا مؤقف ہے کہ پی ایس بی کی فنڈنگ پالیسی میں کہیں بھی واضح طور پر یہ نہیں لکھا کہ ماسٹرز ایونٹس کو فنڈ نہیں کیا جائے گا۔ نتیجہ یہ ہے کہ جب فیصلے آخری وقت پر لیے جاتے ہیں تو نہ سپانسرشپ ممکن رہتی ہے اور نہ ہی کھلاڑی بروقت تیاری کر پاتے ہیں۔
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا یہ اچھی گورننس ہے؟ اگر شفافیت اور احتساب کے اصول قائم کرنے ہیں تو پھر ہر قسم کے ایونٹ، چاہے وہ جونیئر ہو، ایلیٹ ہو یا ماسٹرز کیٹیگری، ان کے لئے ایک واضح اور تحریری پالیسی ہونی چاہئے۔
میرا ماننا ھے پی ایس بی اور فیڈریشنز میں بہترین ھم آہنگی کے لئے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو چاہیے کہ فنڈنگ پالیسی میں ایک علیحدہ پیراگراف ماسٹرز اور سینیئرز ایونٹس کے لئے مختص کرے۔ اس پیرا میں درج ہونا چاہئے کہ:
1. ماسٹرز ایونٹس "تفریحی اور ری کریئیشنل” نوعیت کے ہیں، اس لئے مکمل فنڈنگ کے بجائے جزوی فنڈنگ فراہم کی جائے۔
2. فیڈریشنز کو موقع دیا جائے کہ وہ 50 فیصد فنڈ خود سپانسرز یا ممبرز کی فیس سے جمع کریں اور باقی پی ایس بی دے تاکہ قومی وقار بھی متاثر نہ ہو۔
3. اگر فیڈریشن مکمل معلومات وقت پر فراہم کرے تو آخری لمحات میں فنڈ روکنے کے بجائے پہلے ہی تحریری جواب دے دیا جائے تاکہ متبادل انتظام ممکن ہو سکے۔
یوں نہ صرف پالیسی شفاف ہوگی بلکہ "گڈ گورننس” اور "پریڈکٹیبلٹی” بھی قائم ہوگی۔ بصورت دیگر کھلاڑیوں اور فیڈریشنز کا اعتماد پی ایس بی پر کم ہوتا جائے گا اور کھیلوں میں پاکستان مزید پیچھے رہ جائے گا۔
شاہد الحق ; اسپورٹس فلانتھراپسٹ، سابق نیشنل باسکٹ بال پلیئر فٹنس کوچ (متعدد نیشنل ٹیمز) | اسپورٹس رائٹر و وی لاگر سی ای او / ہوسٹ: SPOFIT یوٹیوب چینل رابطہ: Email: spofit@gmail.com



