ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں عالمی نمبر ون پاکستان ٹیم لاہور کے سخت گرم موسم میں ٹریننگ کے بعد زمبابوے میں شیڈول کی جانے والی سہ ملکی سیریز میں شرکت کیلیے گئی، میزبان ملک میں سخت سردی کیساتھ ناقابل اعتبار پچز کا بھی سامنا تھا لیکن گرین شرٹس نے خدشات کو جھٹک کر اچھا آغاز کیا، زمبابوے کیخلاف فخرزمان نے اپنی فارم برقرار رکھتے ہوئے اچھی اننگز کھیلی جس کی وجہ سے کم بیک پر ناکام محمد حفیظ کی ناکامی کا زیادہ نقصان محسوس نہیں ہوا، شعیب ملک اور آصف علی نے میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلتے ہوئے اچھے رن ریٹ کیساتھ ٹیم کو بہتر مجموعہ تشکیل دینے میں مدد دی،بولرز نے بھی زمبابوے کی ناتجربہ کاری کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے فتح پاکستان کے نام لکھ دی۔
دوسرے میچ میں آسٹریلوی بولر سٹین لیک نے جارحانہ بولنگ سے آﺅٹ آف فارم محمد حفیظ کا تو شکار کیا ہی، فخرزمان کا بیٹ بھی نہیں چل سکا، ٹاپ آرڈر کے بعد مڈل اور لوئر آرڈر بھی بیٹنگ کو ناکام ہوئی، صرف 116رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد سرفراز الیون کینگروز کی ابتدائی وکٹیں بھی جلد نہ حاصل کرسکے اور ایرون فنچ نے آسان فتح اپنی ٹیم کا مقدر بنادی، اگلے میچ میں آسٹریلوی کپتان نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی سب سے بڑی 172رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کا ٹوٹل 229تک پہنچایا، زمبابوے کی کوشش 129تک محدود رہی۔
پاکستان کے تیسرے میچ میں سولومن مائر سنچری تو مکمل نہ کرسکے لیکن گرین شرٹس کیخلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا،زمبابوے کی جانب سے دیئے جانے والے 163رنز کے معقول ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کا اوپننگ میں نیا تجربہ بھی ناکام ہوا، محمد حفیظ کی جگہ آزمائے جانے والے حارث سہیل کا بیٹ بھی چل سکا، فخرزمان اس بار بھی بیٹنگ کا بوجھ اٹھانے میں کامیاب ہوئے، حسین طلعت نے معاونت کی،کپتان سرفراز احمد کی روٹھی فارم بھی مان گئی، پاکستان نے 7وکٹوں سے کامیابی کیساتھ فائنل میں جگہ پکی کرلی۔
آسٹریلیا کیخلاف دوسرے معرکے میں پاکستان کا سٹین لیک کو دباﺅ میں لانے کا پلان کامیاب رہا، دیگر بیٹسمینوں نے بھی ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حارث سہیل کی ناکامی پر پردہ ڈال دیا،اچھا مجموعہ ترتیب دینے کے بعد گزشتہ دنوں 19ویں سالگرہ منانے والے شاہین شاہ آفریدی نے کینگروزکو کاری ضربیں لگائیں تو دیگر بولرز بھی شیر ہوگئے، فائنل میچ سے قبل کامیابی نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کردیئے۔
ٹرافی کیلیے فیصلہ کن جنگ کے آغاز میں ہی کیچز گرائے جانے کے بعد آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو سنبھلنے کا موقع مل گیا، پاکستانی بولرز نے آخری میں ڈارسی شارٹ سمیت بیٹسمینوں کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا،اس کے باوجود اچھی بنیاد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کینگروز بڑا مجموعہ ترتیب دینے کامیاب ہوگئے، ہدف کے حصول میں گرین شرٹس کی ماضی میں سامنے آنے والی کمزوریاں دیکھتے ہوئے فتح کے امکانات زیادہ نظر نہیں آرہے تھے، صرف 2رن پر ہی 2وکٹیں گر جانے کے بعد تو امیدوں پر پانی پھرنے لگا،کپتان سرفراز احمد کی اننگز گرچہ بڑی نہیں تھی لیکن انہوں نے تباہی کے خدشات کو رد کرتے ہوئے اعتماد بحال کیا، فخرزمان نے ایک بار پھر قابل فخر کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹیم کی کمزور پوزیشن کے بجائے حریف بولرز کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے کی حکمت عملی اپنائی، شعیب ملک پہلے خود سنھبل کر کھیلے،فخرزمان کے آﺅٹ ہونے پر کمان سنبھالی، آصف علی بہت جلد ٹیم کی ضرورت کے مطابق پرفارم کرنے کا ہنر سیکھ گئے ہیں،اس بار بھی انہوں نے مایوس نہیں کیا،گزشتہ 2سال کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی سب سے کامیاب پاکستان ٹیم کی بیشتر فتوحات بولنگ کی مرہون منت تھیں،اس بار فیلڈرز اور بولرز کی غلطیوں کے بعد بیٹسمینوں نے میچ جتوایا،بیٹنگ کا دباﺅ سے نکل کر کامیابی کی منزل تک پہنچنا پاکستان کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔گرین شرٹس کے مزاج میں یہ تبدیلی پی ایس ایل سے سامنے آنے والے ٹیلنٹ کے مرہون منت ہے، فخرزمان، فہیم اشرف، شاداب خان کے بعد حسین طلعت اور آصف علی کی صلاحیتیں بھی نکھرکر سامنے آئیں، انڈر19 ورلڈکپ میں دھاک بٹھانے والے شاہین آفریدی نے بھی پی ایس ایل میں خود کو انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے تیار کیا، کینگروز کیخلاف کارکردگی نوجوان پیسر کے روشن مستقبل کی نوید سنا رہی ہے. مبصرین ان میں وسیم اکرم کی جھلک دیکھ رہے ہیں.