تحریر آغا محمد اجمل
کوئٹہ قدرتی طور پر چاروں طرف سے پہاڑوں سے گرا ہوا ایک قلعہ نما شہر ہے. ہنہ جهیل کو اس شہر کا ہمسایہ ہونے پر ناز ہے تو دوسری طرف سیبوں کے باغات سے مالا مال ارک ویلی غرور نما فخریہ انداز لیے ہوئے خود کو کوئٹہ کے ماتهے کا جهومر سمجهنے میں حق بجانب ہے. سجی جیسی کوئٹہ کی خاص الخاص سوغات اپنے ذائقے کی وجہ سے جس کا کوئی ثانی نہیں.
چمن کو بلوچستان کا سوکر سٹی کہا جاتا ہے تو دوسری طرف کوئٹہ کو فٹ بال کی نرسری کہا جاتا ہے. آپ اگر پاکستان کی قومی ٹیم پر نظر ڈالیں تو اس میں بلوچستان کے کهلاڈیوں کی معقول تعداد نظر آئے گی. چمن کے کلیم اللہ، عیسی خاں اور کوئٹہ کے نصراللہ نے پاکستان کی نمائمدگی کرکے بلوچستان کو عالمی سطح پر متعارف کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے. اکیڈیمی کا بنیادی مقصد صلاحیت کو تکنیکی بنیادوں پر پرکه کر قابل سائش بنانا ہوتا ہے. ایسی ہی ایک صلاحیت کا نام سردار علی کاکا ہے. یہ لڑکا کوئٹہ اکیڈیمی کے انور لالہ کی زیر نگرانی اپنی صلاحیتوں کو ستائش کی نگاہوں میں لانے کیلئے دن رات ایک کیے ہوئےہے. یہ لڑکا بحثیت مڈ فیلڈر پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ بننے والا ہے. جس طرح سے سردار علی رئیٹ اور لیفٹ آوٹ کے ساته ربط پیدا کرتا ہے اور گول کک ہر کوئیک ریسپونس کرتا ہے امید کامل ہے کہ یہ انشاءاللہ پاکستان کی نمائندگی کرے گا. بس نیت میں خلوص اور لگن شرط اول ہونی چاہیے.