لاہور( سپورٹس لنک رپورٹ ) شاداب خان اپنی فاش غلطی کے باعث خطرناک بیماری کا شکار بنے، نوجوان لیگ اسپنر نے سینٹرل کانٹریکٹ شدہ کرکٹر ہونے کے باوجود راولپنڈی کے نجی ڈینٹل کلینک سے خود علاج کروایا، کلینک کے ڈینٹل آلات سے ہیپٹائٹس سی کا وائرس منتقل ہوا۔ پاکستان ٹیم کے ورلڈکپ روانگی سے ایک روز پہلے کرکٹ بورڈ نے ایک سنسنی خیز خبر دی کہ کرکٹر شاداب خان کے خون میں ایک خطرناک وائرس کا انکشاف ہوا ہے۔وہ وائرس کس بیماری کا ہے اس حوالے سے کرکٹ بورڈ نے ابھی تک عوام کو لاعلم رکھا ہے۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی پریس کانفرنس میں بیماری کا نام نہیں بتایا، خیر یہ تو ایک قانونی اور اخلاقی پابندی بھی ہے کہ کسی کرکٹر کی بیماری کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا تاہم بورڈ حکام، ٹیم مینجمنٹ اور ذرائع آف کیمرہ شاداب خان کو ’’ہیپٹاٹائٹس سی‘‘ کا مریض قرار دے چکے ہیں جب کہ کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر بارہا مرتبہ امید ظاہر کر چکے ہیں کہ شاداب خان ورلڈکپ کھیلے گا۔اس حوالے سے جب پنجاب ہیپاٹائٹس پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر خالد محمود سے استفسار کیا گیا تو ڈاکٹر خالد محمود نے واضح کیا کہ دنیا میں کہیں سے بھی علاج کرا لیں لیکن ہیپپٹاٹائٹس کو مکمل ختم کرنے میں کم از کم تین ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ دراصل اس بیماری کی ویکسینیشن تین ماہ میں ہی مکمل ہوتی ہے۔ اگر ایک یا دو ماہ بعد علاج روک دیا جائے تو وائرس پھر حملہ کرتا ہے اور یہ حملہ زیادہ خطرناک اور جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔اس طرح سے ایک بات واضح ہے کہ شاداب خان کے خون سے جو وائرس ملا یا تو وہ ہیپاٹائٹس سی نہیں اور اگر ایسا ہے تو لیگ سپنر ورلڈ کپ کیلئے دستیاب نہیں ہو سکتے۔ دوسری جانب اس حوالے سے مزید تشویش ناک انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق شاداب خان اپنی فاش غلطی کے باعث خطرناک بیماری کا شکار بنے۔ نوجوان لیگ اسپنر نے سینٹرل کانٹریکٹ شدہ کرکٹر ہونے کے باوجود راولپنڈی کے نجی ڈینٹل کلینک سے خود علاج کروایا، کلینک کے ڈینٹل آلات سے ہیپٹائٹس سی کا وائرس منتقل ہوا۔ بعد ازاں شوکت خانم کی رپورٹ اور لیگ اسپنر کی جانب سے فراہم کردہ معلومات سے بیماری کا ذریعہ ٹریس کیا گیا۔