اسلام آباد (سپورٹس لنک رپورٹ)وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں دعویٰ کے فیصلے اور اس کی قانونی لاگت کی بی سی سی آئی کو ادائیگی کے حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے‘ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مختلف عدالتوں میں 52 کیسز زیر التواء ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران چوہدری فقیر احمد کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ صائمہ ندیم نے بتایا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ انڈیا کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ کے سات کروڑ ڈالر دعویٰ کا ہرجانہ مسترد کردیا جبکہ بی سی سی آئی کی قانونی لاگت کا 60 فیصد اور ڈی آر سی کی لاگتوں کا 60 فیصد اور اخراجات ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ اس کے لئے قائمہ کمیٹی موجود ہے۔ عظمیٰ ریاض کے سوال کے جواب میں صائمہ ندیم نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے 52 کیسز اس وقت مختلف عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ 15 لاء فرمز پر مشتمل وکلاء کا پینل اس کی پیروی کر رہا ہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ میری چیئر سے استدعا ہے کہ ٹو دی پوائنٹ اجلاس چلایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان جو کچھ ہوا اس کی رپورٹ منگوائی ہے۔ اس سے پی سی بی کو نقصان ہوا ہے۔ کسی ادارے میں کرپشن ہو رہی ہو ہم نے تمام سپورٹس اداروں میں آڈٹ کا کہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ میں نے اس بارے میں آبزرویشن بھی دی ہے کہ مختصر سوال اور مختصر جواب آنے چاہئیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ارکان مستفید ہو سکیں۔ مسرت رفیق مہیسڑ کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ خواتین پارلیمنٹرینز کی طرف سے سپورٹس میں دلچسپی قابل تحسین ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد میں پاکستان سپورٹس بورڈ کو ہیڈ کر رہی ہوں۔ 18ویں ترمیم کے بعد سپورٹس کے شعبہ کے بعد فنڈز بھی صوبوں کو منتقل ہوئے۔ ہم ہر ضلع میں عالمی معیار کی سپورٹس لے جانا چاہتے ہیں تاہم اس کے لئے بہت سے عوامل چاہیے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ فیڈرل لیول پر کوآرڈینیشن بورڈ بنا ہے۔