پشاور(غنی الرحمن/سپورٹس رپورٹر) جمناسٹک ایک آرٹ ہے جو صدیوں پرانا ہے جمناسٹک چائناودیگر ممالک میں عرصہ دراز سے ایک موثر ترین کھیل ہے جوانتہائی مقبول ہے، بچوں کوکم عمر ی سے اسکی تربیت دی جاتی ہے ،اس کھیل کوسکولوں کی سطح پر فروغ دیاجاسکتاہے تاہم بدقسمتی سے سکولوں میں سپورٹس کا نہ ہونا دیگرکھیلوں کیساتھ ساتھ جمناسٹک کے فروغ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے،، ان خیالات کااظہارصوبائی جمناسٹک کے لیول ون کوچ سبزعلی خان نے نیشنل گیمزمیں جمناٹک ٹیم کے ٹرائلز کے موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا، انہوںنے کہاکہ ان کی بھر پورکوشش ہے کہ صوبے میں جمناسٹک کھیل کو صحیح معنوں میں فروغ حاصل ہوں،قیوم سٹیڈیم کے جمناسٹک اکیڈمی میں زیر تربیت کھلاڑیوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں،تاہم اسکے ساتھ ہی سکولوں میں جمناسٹک کھیل کو فروغ دینے کی خواہش ہے اس ضمن میں حکومتی سرپرستی کی اشد ضرورت ہے ،انکاکہناتھاکہ خیبر پختونخوامیں جمناسٹک کا کافی ٹیلنٹ ہے اگر حکومتی سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو غلط نہ ہوگا کہ یہی چراغ جلیں پھر روشنی تو ہوگی،خیبر پختونخوامیں جمناسٹک کی فروغ و ترقی میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ اور صوبائی ایسوسی ایشن کا کردار نہایت نمایاں رہا ہے جس سے معاشرے کے اندر کھیلوں کا کلچر متعارف کرانے کیلئے مقابلوں کا انعقاد کرکے نئے ٹیلنٹ کو اجاگر کیا ہے ،قیوم سٹیڈیم میں قائم اکیڈمی میں کھلاڑیوں کو جدیدطریقے سے تربیت دی جاتی ہے
اس اکیڈمیں جمناسٹک کا فن سیکھنے والے بچوں کی تعدادمیں اضافہ ہوتاجارہاہے اور ٹیلنٹ بھی سامنے آنا شروع ہوگیاہے،سبزعلی خان نے کہاکہ جمناسٹک آرٹ صدیوں پرانا آرٹ ہے جوچائناودیگر ممالک میں عرصہ دراز سے نہ صرف کھیلی جاتی ہے بلکہ انتہائی مقبول کھیل بھی ہے، کم عمر ی سے ہی بچوں کواس کی تربیت دی جاتی ہے ،بہترین معاشرے کیلئے ایک بہترین صحت مند بخش سرگرموں کو فروغ دینا نہایت ضروری ہے اور اس کیلئے جمناسٹک سے بڑھ کر کوئی تربیت نہیں ،جوجسمانی و ذہنی نشونماء کا ایک نمونہ ہے۔انکاکہناتھاکہ ہمیشہ روایتی تعلیم کیساتھ ساتھ کھیلوں کی تعلیم کو سکولوںبالخصوص نرسری سطح پر تعلیم کا لازمی حصہ کا جزو بناتی رہی ہے اگر طالب علم کو معاشرے کا ایک بہترین شہری بنانا ہے تو انہیںکھیلوںکو اپنانا ہوگا،انہوںنے کہاکہ پاکستان دنیاکاواحد ملک ہے جہاں جمناسٹک سمیت تمام کھیلوں میں قدرتی ٹیلنٹ موجود ہے لیکن ان کو آگے بڑھنے کیلئے قومی و بین الاقوامی کے مقابلوں میں شرکت کرنے کیلئے حکومتی سرپرستی کا طریقہ کار بہتر نہیں ہے
ایک سوال کے جواب میں سبزعلی کا کہناتھاکہ وہ خود بھی جمناسٹ رہے ہیں،وہ 1998سے کھیل رہے ہیںاور کئی صوبائی اور نیشنل چمپئن شپ میں میڈلز جیتے ہیں ،جسکے بعد وہ کوچنگ کے شعبے سے وابستہ ہوئے اور باقاعدہ پاکستان جمناسٹک فیڈریشن سے لیول ون کوچنگ کورس کیا،انکی کوچنگ کی وجہ سے 2003،کوئٹہ 2007ء کراچی اور 2010پشاور میں منعقدہ قومی چمپئن شپ میں کھلاڑیوں نے شاندار نتائج دیئے ،جس پر جمناسٹک فیڈریشن اورصوبائی جمناسٹک ایسوسی ایشن نے خوب حوصلہ آفزائی کی،انہوں نے کہاکہ صوبے کے کھلاڑیوں میں شہاب شاہ،عدنان،ذکریا اور صدام حسین ایسے کھلاڑی ہیں اگر ان کی سرپرستی کی جائے توپشاور میں منعقدہ نیشنل گیمز بلکہ مستقبل میں صوبے اور پاکستان کیلئے میڈلز جیت سکتے ہیں ۔