پشاور(غنی الرحمن/سپورٹس رپورٹر) چراغ تلے اندھیرا،پاکستان اور خیبر پختونخواکے مختلف مارشل آرٹس ٹیموں کیلئے باصلاحیت مارشل آرٹس کھلاڑی پیداکرنے والے شاہی باغ کلب کے کھلاڑی میٹ اور دیگر بنیادی سہولیات نہ دارد،فرش پر کھیلنے والے اکثربچے زخمی ہوتے بھی ہے ،تاہم وہ اپنے زخموں کی پرواہ کئے بغیر کھیل کو جاری رکھتے ہیں ،کوچ نور محمد کی کوشش اور کھلاڑیوں کی بھرپور محنت کا نتیجہ ہے اس کلب کے کئی کھلاڑیوں نے تائیکوانڈو،کک باکسنگ،ووشوکنگفواور دیگر ٹیموں میں صوبے اور قومی سطح کے میڈلز جیتے ہیں،جبکہ فندزنہ ہونے کی وجہ سے یہی باصلاحیت کھلاڑی دیار غیر میں پاکستان کی نمائندگی سے محروم ہیں۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے شاہی باغ کلب کے کوچ اورسابق نیشنل اور پاک افغان مارشل آرٹس چمپئن شپ کے گولڈ میڈلسٹ کھلاڑی انور محمد نے بتایاکہ بچپن سے انہیں مارشل آرٹس کھیل سے محبت ہے وہ کافی چھوٹے تھے کہ اس کھیل سے وابستہ ہوئے
انکے دور میں سہولیات نام کی کوئی چیز موجودنہ تھی ،تاہم اسکے باوجود بھی صوبے اور قومی سطح کے مارشل آرٹس کے مختلف ایونٹس میں کئی میڈلز جیتے ہیں،لیکن حکومتی سپورٹ اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی انکے آگے بڑھنے میں رکاوٹ بنی،تاہم وہ 1997سے شاہی باغ میں مارشل آرٹس کلب قائم کرکے نچلی سطح پر مارشل آرٹس کھیل کو فروغ دے رہے ہیںاور اللہ کے فضل سے نامساعد حالات اور سہولیات کے بغیر کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کو پیداکئے جنہوں نے صوبے اور قومی سطح پر شاندار صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے خودکو منوایاہے،انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں منعقدہ نیشنل ووشوکنگفوچمپئن شپ میں انکے کھلاڑیوں شیرازاور فیاض نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیاشیرازنے سلور اور فیاض نے برائونزمیڈل جیتا،جبکہ کوئٹہ میں کھیلی جانیوالی تیسری سیواتے مارشل آرٹس چمپئن شپ میں شیرازنے گولڈ اور فیاض نے سلورمیڈلزحاصل کرنے قومی سطح پر خود کومنوایاجبکہ اسکے علاوہ بھی کئی دیگر کھلاڑیوں نے متعددمقابلوں میں کاکردگی کا مظاہرہ کیااور مزید ایسے کئی جونیئر کھلاڑی ہیں جن کا مستقبل تابناک ہے
اگر حکومت اور صوبائی سپورٹس ڈائیریکٹریٹ کے حکام نے میٹ اور گلوز،شین پیڈ سمیت دیگر سامان فراہم کردی تو انشاء اللہ اسی کلب سے تائیکوانڈو،ووشو،کراٹے،کک باکسنگ کے صوبائی ایسوسی ایشنز کو نچلی سطح پر کئی باصلاحیت کھلاڑی مہیاکرسکیںگے،انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہاکہ کھلاڑی صرف قیوم سٹیڈیم میں پیدانہیں ہوتے بلکہ پشاور شہراور اسکے ملحقہ علاقوں میں قائم مارشل آرٹس کلبوں میں تیار ہوکر نکلتے ہیں،صوبائی حکومت اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حکام کو چاہئے کہ وہ صوبے میں کھیلوں کو فروغ دیناچاہتے ہیں توقیوم سٹیڈیم کے باہرموجود کلبوں کو بھی بنیادی سامان مہیاکرے،تاکہ نوجوان نسل دیگر غلط سرگرمیوں سے بچاکر کھیلوں جیسی مثبت اور صحت مندانہ سرگرمیوں میں مشغول رکھاجاسکے ،ایک سوال کے جواب میں کوچ نور محمد نے بتایاکہ شاہی باغ مارشل آرٹس کلب میں رجسٹرڈ کھلاڑیوں کی تعدادمیں 400سے تجاوزکرگئی ہے تاہم ان میں روزانہ کی بنیاد پر 70سے80 تک کے بچے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ پشاور شہر اور مضافات میں قائم کلبوں میں زیر تربیت کھلاڑیوں کی حالت زار پر توجہ دیکر انہیں بھی میٹ،گلوز،شین پیڈ اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائے ۔