پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپنی کامیابیوں کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے تیسرے میچ میں بھی افغانستان کی ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد پانچ وکٹوں سے شکست دیکر سیمی فائنل کیلئے جگہ پکی کرلی ہے، پاکستان کی جیت میں ایک بار پھر اہم کردار محمد آصف کی جارحانہ اننگز کا رہا جنہوں نے مشکل وقت میں سات گیندوں پرپچیس رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی جبکہ کپتان بابر اعظم 51 رنز بنا کر نمایاں رہے، قبل ازیں دبئی میں کھیلے گئے میچ میں افغانستان نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بائولنگ کی دعوت دی تھی۔شاہین شاہ آفریدی نیبائولنگ کا آغاز کیا تو افغانستان کے اوپنرز نے ان کے خلاف دفاعی انداز اپنایا۔پاکستان نے میچ کے دوسرے ہی اوور میں اہم کامیابی حاصل کی اور عماد وسیم نے اوپننگ بلے باز حضرت اللہ زازئی کو چلتا کردیا۔محمد شہزاد نے شاہین کو چوکا لگایا لیکن ایک گیند بعد دوبارہ اسی کوشش میں بابر اعظم کو آسان کیچ دے بیٹھے۔پاکستان کو جلد ہی ایک اور وکٹ لینے کا بھی موقع ملا لیکن پاکستانی فیلڈرز نے رن آئوٹ کا موقع ضائع کردیا۔پاور پلے کے پانچویں اوور میں بابر اعظم حارث رئوف کو بائولنگ پر لائے جنہوں نے ایک مرتبہ پھر کپتان کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے اصغر افغان کو اپنی ہی گیند پر کیچ کر لیا جنہوں نے 10رنز بنائے۔حارث رئوف نے اس اوور میں 153 کلومیٹر فی گھنٹہ(95میل)کی رفتار سے ٹورنامنٹ کی تیز ترین گیند بھی کرائی۔
حسن علی نے اپنے سپیل کی پہلی ہی گیند پر کپتان بابراعظم کی مدد سے 10 رنز بنانے والے رحمان اللہ گرباز کو چلتا کردیا۔چار وکٹیں گرنے کے بعد نجیب اللہ زدران اور کریم جنت نے اسکور کو 64 تک پہنچایا لیکن عماد وسیم نے اپنے کوٹے کے آخری اوور کی پہلی گیند پر کریم جنت کی وکٹ حاصل کر لی۔پانچ وکٹیں گرنے کے بعد کپتان محمد نبی وکٹ پر آئے اور افغانستان نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے سنبھل کر بیٹنگ کرنا شروع کردی اور اس دوران حسن علی نے اننگز کا 12واں اوور میڈن کرایا۔نجیب اللہ زدران نے شاداب خان کو چھکا لگایا لیکن پاکستانی سپنر نے بہترین انداز میں میچ میں واپسی کرتے ہوئے اگلی ہی گیند پر انہیں وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔76 رنز پر چھ وکٹیں گرنے کے بعد محمد نبی کا ساتھ دینے گلبدین نائب آئے اور دونوں بلے بازوں نے ٹیم کو سنبھالا دیتے ہوئے ساتویں وکٹ کے لیے 71رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلائی،اننگز کے 18ویں اوور میں افغان بلے باز گلبدین نائب نے حسن علی کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور ان کے ایک اوور میں 21 رنز بنائے اور پھر حارث رئوف کے اگلے اوور میں 15رنز بٹورے۔افغانستان نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 147رنز بنائے
محمد نے 35 گیندوں پر 35 جبکہ گلبدین نائب نے 25 گیندوں پر 35رنز بنائے۔افغانستان نے آخری پانچ اوورز میں کوئی وکٹ گنوائے بغیر 54رنز بنائے۔پاکستان کی جانب سے عماد وسیم دو وکٹیں لے کر سب سے کامیاب بائولر رہے جبکہ حسن علی، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رئوف نے ایک، ایک وکٹ لی۔148 رنز کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز زیادہ اچھا نہ رہا اور پہلے دو میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد رضوان بارہ کے مجموعی سکور پر آٹھ رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے اس کے بعد وکٹ پر آنے والے فخر زمان نے کپتان بابر اعظم کے ساتھ ملکر اننگز کو آگے بڑھایا اور مجموعی سکور کو 75 رنز تک پہنچا دیا تاہم اس موقع پر فخر زمان 30 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آئوٹ ہو گئے یہ پاکستان کی گرنے والی دوسری وکٹ تھی پاکستان کوتیسری وکٹ کا نقصان 97 کے مجموعی سکور پر اس وقت اٹھانا پڑا جب محمد حفیظ دس کے انفرادی سکور کے بعد آئوٹ ہو گئے، پاکستان کا سکور جب 122 پر پہنچا تو کپتان بابر اعظم 51 رنز سکور کرنے کے بعد راشد خان کی گیند پر بولڈ ہو گئے یہ پاکستان کی گرنے والی چوتھی وکٹ تھی اس کے بعد وکٹ پر شعیب ملک کا ساتھ دینے کیلئے دوسرے میچ کے ہیرو آصف علی آئے تاہم دوسرے میچ میں کامیابی دلوانی والی یہ جوڑی زیادہ دیر برقرار نہ ہ سکی اور شعیب ملک 124 کے مجموعی سکور پر انیس رنز بنانے کے بعد آئوٹ ہو گئے یہ پاکستان کی گرنے والی پانچویں وکٹ تھی، اس کے بعد شاداب خان آصف علی کا ساتھ دینے کیلئے آئے تاہم آصف علی نے ایک بار پھر میدان میں چھکوں کی برسات کرتے ہوئے چار چھکے مار کر پاکمستان کو سیمی فائنل مرحلے تک پہنچا دیا،آصف علی نے ساتھ گیندوں پر پچیس رنز کی میچ وننگز کھیلی۔