وانا سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل فٹ بالر نعیم اللہ وزیر پر تین افراد کی تشدد کی ویڈیو وائرل
جعلی کاغذات پر بھرتیوں کے خلاف عدالت عالیہ میں کیس دائر کیا ہے جس پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، نعیم اللہ وزیر کی بات چیت
پشاور… ساؤتھ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل فٹ بالر نعیم اللہ وزیر پر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں تین افراد نے مسجد کے باہرحملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنا دیا، یہ واقعہ گذشتہ روز پیش آیا جب ساؤتھ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے فٹ بال کے کھلاڑی نعیم اللہ وزیر سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا آئے ہوئے تھے.
نعیم اللہ وزیر نے سپورٹس ڈائریکٹریٹ سابقہ فاٹا میں جعلی کاغذات پر بھرتیوں کو عدالت عالیہ پشاور میں چیلنج کیا ہے اور ان کا کیس عدالت عالیہ پشاور میں زیر سماعت ہے، نعیم اللہ وزیر کے مطابق تین افراد نے ان پر حملہ کرکے تشدد کیا
بعد ازاں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اہلکاروں نے ان افراد کی تشدد سے میری جان چھڑائی.وانا ساؤتھ وزیرستان میں فٹ بال اکیڈمی چلانے والے نعیم اللہ وزیر پر تشدد کے فوری بعد تھانہ گلبرگ کی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جنہوں نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی
اور نعیم اللہ وزیر کی درخواست پر انہیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کردیا جہاں سے روزنامچہ رپورٹ طلب کرلی گئی.نعیم اللہ وزیر کے مطابق وہ تین افراد کو جانتے ہیں
جنہوں نے ان پر تشدد کیا اور انہوں نے اپنے ایف آئی آر میں تینوں کو نامزد بھی کیا ہے.صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مسجد کے باہرساؤتھ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے فٹ بال کوچ نعیم اللہ وزیرپر کی جانیوالی تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کھیلوں سے وابستہ افراد سمیت شمالی و جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سابق ممبران اسمبلی نے تشدد کے اس واقعے کی پروزور مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے
مطالبہ کیا ہے کہ جو لوگ اس واقعے میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے.اس حوالے سے بعض سابق ممبران اسمبلی نے اپنی ویڈیو بیانات بھی وائرل کردئیے ہیں جس میں انہوں نے نگران حکومت سے اس معاملے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے.