بنوں ٹارٹن ٹریک کی ابتر صورتحال پر نگران وزیرعلی سے نوٹس لینے کا مطالبہ
کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے بنوں کے علاقے میں دو سال قبل بننے والے ٹارٹن ٹریک کی ابتر صورتحال پر نگران وزیراعلی خیبر پختونخواہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ 121.43 ملین روپے کی لاگت سے بننے اس غیر معیاری ٹارٹن ٹریک کو بنانے والے کنٹریکٹر کے خلاف نہ صرف تادیبی کارروائی کی جائے بلکہ انہیں مستقل بین کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے ریکوری بھی کی جائے .
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام بننے والے اس ٹارٹن ٹریک کی نگرانی انجنیئرنگ ونگ ڈیپارٹمنٹ نے کی تھی جو کہ کھیلوں کے میدانوں کی معیاری ہونے کیلئے خصوصی طور پر سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ سے لاکر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بنائی گئی ہیں کھیلوں سے وابستہ حلقوں کے مطابق ٹارٹن ٹریک استعمال بھی نہیں ہوا اور نہ ہی اس ٹریک پر کوئی صوبائی ، قومی سطح کے کے مقابلے کروائے گئے لیکن ان سب باتوں کے باوجودصورتحال یہ ہے کہ ٹارٹن ٹریک شکست و ریخت کا شکار ہے اور متعدد جگہوں سے یہ غائب ہورہا ہے
انہوں نے نگران وزیراعلی خیبر پختونخواہ اعظم خان سے اس معاملے میں نوٹس لینے اور عوامی ٹیکسوں سے حاصل ہونے فنڈز کے اس ضیاع کو افسوسناک قرار دیا ہے اور متعلقہ کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی کرنے اور مستقل پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا
کھیلوں سے وابستہ حلقوں نے بنوں کے علاقے میں دو سال قبل بننے والے ٹارٹن ٹریک کی ابتر صورتحال پر نگران وزیراعلی خیبر پختونخواہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ 121.43 ملین روپے کی لاگت سے بننے اس غیر معیاری ٹارٹن ٹریک کو بنانے والے کنٹریکٹر کے خلاف نہ صرف تادیبی کارروائی کی جائے بلکہ انہیں مستقل بین کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے ریکوری بھی کی جائے .
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام بننے والے اس ٹارٹن ٹریک کی نگرانی انجنیئرنگ ونگ ڈیپارٹمنٹ نے کی تھی جو کہ کھیلوں کے میدانوں کی معیاری ہونے کیلئے خصوصی طور پر سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ سے لاکر صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بنائی گئی ہیں کھیلوں سے وابستہ حلقوں کے مطابق ٹارٹن ٹریک استعمال بھی نہیں ہوا اور نہ ہی اس ٹریک پر کوئی صوبائی ، قومی سطح کے کے مقابلے کروائے گئے لیکن ان سب باتوں کے باوجودصورتحال یہ ہے کہ ٹارٹن ٹریک شکست و ریخت کا شکار ہے اور متعدد جگہوں سے یہ غائب ہورہا ہے
انہوں نے نگران وزیراعلی خیبر پختونخواہ اعظم خان سے اس معاملے میں نوٹس لینے اور عوامی ٹیکسوں سے حاصل ہونے فنڈز کے اس ضیاع کو افسوسناک قرار دیا ہے اور متعلقہ کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی کرنے اور مستقل پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا