ایبٹ آباد کرکٹ اسٹیڈیم: نظراندازی اور سوالات کا نشان
مسرت اللہ جان
خیبر پختونخوا کے خوبصورت شہر ایبٹ آباد میں واقع کرکٹ اسٹیڈیم پاکستان کرکٹ کے نقشے پر ایک اہم مقام رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ پی سی بی کی توجہ سے محروم ہے۔
2003 میں قائم ہونے والا یہ اسٹیڈیم نہ صرف فرسٹ کلاس کرکٹ میچوں کی میزبانی کرتا ہے بلکہ قومی ٹیم کے لیے بھی تربیت کا مرکز رہا ہے۔
تاہم، اس کے باوجود اسے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے وہ توجہ نہیں مل رہی جس کا یہ مستحق ہے۔سٹیڈیم کی خوبصورتی اور اس کی فطری دلکشی نے کئی کرکٹرز کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔
وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑی نے اسے دنیا کا سب سے خوبصورت اسٹیڈیم قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود، پی سی بی کی جانب سے اس میں سرمایہ کاری کا فقدان ایک بڑا سوال ہے۔
2001 میں صوبائی حکومت اور پی سی بی کے درمیان ایک لیز معاہدہ ہوا جس کے تحت پی سی بی کو اسٹیڈیم کی زمین 45 سالوں کے لیے لیز پر دی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سالانہ کرایہ صرف 1500 روپے مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے پی سی بی نے یہ کرایہ بھی باقاعدگی سے ادا نہیں کیا۔
دوسری طرف صوبائی حکومت نے میچز کرانے کیلئے ارباب نیاز میں دو ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اسی طرح حیات آباد سپورٹس کمپلیکس پر اربوں روپے لگانے کے باوجود اب کوشش کی جا رہی ہے کہ اسے بھی پی سی بی کے حوالے کیا جائے حالانکہ پی سی بی اس مد میں کروڑوں روپے کما چکی ہے
لیکن صوبے کو کچھ نہیں مل رہا۔اسی طرح کالام میں گراونڈز کی تعمیر کیلئے بھی صوبائی حکومت بڑی کاوشیں کررہی ہے تاکہ یہاں پر گراونڈز تیار کرکے پی سی بی کے حوالے کریں لیکن اس کے ثمرات اور اثرات صوبے اور کھلاڑیوں پر کیا ہونگے اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔
ایبٹ آباد میں واقع اس اسٹیڈیم پر مقامی کھلاڑیوں کو بھی مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ پی سی بی کی جانب سے صرف ایک مرتبہ ایک لاکھ سولہ ہزار چھ سو پچیس روپے ایک چیک کے ذریعے ادائیگی سال 2016 میں کی گئی جس کے بعد مکمل طور پر خاموشی چھا گئی ہے۔
سابق ڈی جی سپورٹس معاذ اللہ خان کی جانب سے کئے جانیوالے اس معاہدے کے مطابق ہر پانچ سال بعد اس میں اضافہ ہونا چاہیے تھا۔
پندرہ سوروپے میں ایبٹ آباد گرانڈ صوبائی حکومت نے پی سی بی کے حوالے کیا ہے اورکوئی پوچھنے والانہیں۔ گزشتہ آٹھ سالوں سے اس معاملے پر مکمل طور پر پی سی بی سمیت صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ بھی خاموش ہیں۔
ایبٹ آباد کرکٹ اسٹیڈیم پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پی سی بی کو اس میں سرمایہ کاری کر کے اسے ایک بین الاقوامی معیار کا اسٹیڈیم بنانا چاہیے۔
دوسری طرف صوبائی حکومت کو بھی اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرمایہ کاری کا فائدہ مقامی کھلاڑیوں کو ملے۔