باکسنگمضامین

باکسنگ میری خوشی ہے، مگر میرا ماحول میری اُمیدیں مٹا رہا ہے

باکسنگ میری خوشی ہے، مگر میرا ماحول میری اُمیدیں مٹا رہا ہے

ایسے نوجوان باکسرز کی داستان، جو اپنے خوابوں کے لیے بہتر ماحول کی تلاش میں ہیں.

غنی الرحمن ; باکسنگ میری خوشی ہے، میری زندگی ہے، میرا خواب ہے۔ لیکن افسوس کہ میرا ماحول میری اس خوشی کو کھا رہا ہے۔ جہاں میں رہتا ہوں، وہاں نہ سہولیات ہیں، نہ تربیت کا نظام، نہ مقابلے،

نہ حوصلہ افزائی، اور نہ کوئی ایسا ادارہ جو مجھے یہ احساس دلائے کہ میں بھی کچھ بن سکتا ہوں۔

یہ صرف ایک نوجوان باکسر کے الفاظ نہیں، بلکہ ان ہزاروں نوجوانوں کی آواز ہے جو پاکستان یاخیبرپختونخواکے دور دراز علاقوں، پسماندہ بستیوں اور نظرانداز شدہ شہروں میں باکسنگ کے خواب دیکھتے ہیں، لیکن ان کا ماحول، غربت، سہولیات کی کمی اور بے توجہی ان کے خوابوں کو دھندلا کر دیتی ہے۔

ایسے باکسرز کے لیے باکسنگ صرف کھیل نہیں، ایک جذبہ ہے، ایک امید ہے، ایک روشنی ہے جو انہیں زندگی کے اندھیروں سے نکال سکتی ہے۔ مگر جب وہی روشنی ان کے ماحول کی دیواروں میں قید ہو جائے، تو نوجوان مایوس ہو جاتا ہے، دل شکستہ ہو جاتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کوئی پلیٹ فارم موجود ہے جہاں ایک غریب، مگر باصلاحیت باکسر اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکے؟

کیا حکومت، کھیلوں کے ادارے، یا کوئی نجی تنظیم ایسے نوجوانوں کے لیے دروازے کھولے گی؟

کیا ہمارا معاشرہ ایسے نوجوانوں کی آواز بنے گا، یا وہ ہمیشہ اپنی بکسنگ گلوبز کے سائے میں خاموشی سے آنسو بہاتے رہیں گے؟

پاکستان میں باکسنگ کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، لیکن افسوس کہ یہ ٹیلنٹ اکثر یا تو وقت سے پہلے ختم ہو جاتا ہے، یا پھر روزگار کی تلاش میں کہیں کھو جاتا ہے۔

اگر ہمارے ادارے، کھیلوں کی وزارتیں اور نجی سپورٹس تنظیمیں سنجیدگی سے اقدامات کریں، تو یہ باکسرز نہ صرف ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں بلکہ خود بھی ایک بہتر زندگی جی سکتے ہیں۔ خدارا، ان باکسرز کو ان کا حق دیں، انہیں وہ ماحول دیں جہاں وہ اپنی خوشی، یعنی باکسنگ، کے ساتھ جینے کا خواب پورا کر سکیں۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!