سال 2017 میں سب سے بری خبر فٹبال کے میدان سے سامنے آئی اور فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت معطل کر دی۔
ان تینوں کھیلوں کے برعکس اسنوکر میں پاکستانی کھلاڑیوں نے اس سال ایک بار پھر متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور محمد آصف اور بابر محمد سجاد نے کرغزستان میں ایشیئن 6 ریڈ بال چیمپئن شپ جیتی جبکہ نسیم اختر 18 سال سے کم عمر کھلاڑیوں کی عالمی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
اسنوکر کے ہی حمزہ اکبر نے ایشین ٹائٹل جیتنے کے بعد پروفیشنل سرکٹ میں قسمت آزمائی بڑی امیدوں کے ساتھ شروع کی تھی لیکن مالی مشکلات کے سبب وہ ابھی تک اپنی منزل سے دور دکھائی دیتے ہیں۔
باکسنگ رنگ سے محمد وسیم کی جیت کی خبریں آتی رہیں لیکن وہ اپنوں کی جانب سے کیے گئے پرکشش وعدے پورے نہ کیے جانے پر خاصے برہم دکھائی دیے۔ اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ باکسنگ حکام کی بے رخی کے سبب ملک کا یہ نوجوان جلد ہی ہمت ہار کر کسی اور ملک کی شہریت لینے پر مجبور ہو جائے گا۔
یہی حال پہلوان انعام بٹ کا بھی ہے جنہوں نے اس سال ورلڈ بیچ ریسلنگ چیمپیئن شپ میں ایرانی پہلوان کو زیر کرکے طلائی تمغہ جیتا اور دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں بھی کامیابیاں حاصل کیں لیکن وہ بھی سرکاری سرپرستی اور ٹریننگ کی ضروری سہولیات میشر نہ ہونے کے شاکی ہیں۔
اب ہم ایک اور نئے سال میں داخل ہونے کو ہیں جہاں کھیلوں کے کرتا دھرتاؤں سیاسی محاذ آرائی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ شاید گزشتہ کئی سالوں کی طرح شاید 2018 بھی سال کے اعداد کی تبدیلی کے سوا اور کوئی تبدیلی نہ لا سکے۔