پاکستان میں ہاکی کے کھیل کے احیاء کے لیے مشہور عالمی کھلاڑیوں پر مشتمل ورلڈ الیون پہلا میچ 19 جنوری کو کراچی میں اور دوسرا 21 جنوری کو لاہور میں کھیلے گی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد کا کہنا ہے کہ ورلڈ الیون کا یہ دورہ مختصر لیکن بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
ان کے مطابق اس دورے سے دنیا کو پاکستان کے بارے میں مثبت پیغام دیا جا رہا ہے اور امید ہے کہ اس سے آنے والے دنوں میں انٹرنیشنل ہاکی کے مقابلوں کے پاکستان میں انعقاد میں بڑی مدد ملے گی۔
شہباز احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ورلڈ الیون کے اس دورے کے دوران پاکستانی ہاکی ٹیم کے لیے غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کرنے کے معاملے پر بھی پیش رفت ہوسکتی ہے۔
پاکستان آنے والی ورلڈ الیون میں اولمپک چیمپئن ارجنٹائن، عالمی چیمپئن آسٹریلیا اور یورپی چیمپئن ہالینڈ کے علاوہ جرمنی، سپین اور نیوزی لینڈ کے کھلاڑی شامل ہیں۔
پاکستان کے مشہور پینلٹی کارنر سپیشلِسٹ سہیل عباس بھی ورلڈ الیون کی طرف سے کھیلیں گے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ورلڈ الیون کے اس دورے کے موقع پر ہال آف فیم میں شامل کرنے کی غرض سے ماضی کے چند مشہور کھلاڑیوں کو بھی مدعو کیا ہے جن میں ہالینڈ کے پال لٹجنز اور بوویلینڈر، جرمنی کے کرسٹیئن بلنک اور سپین کے ایسکیرے شامل ہیں۔
عالمی کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کے کپتان رِک چارلس ورتھ کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم وہ نہیں آرہے ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کے پانچ سابق اولمپیئنز کو بھی ہال آف فیم میں شامل کیا ہے۔ ان میں اصلاح الدین، سمیع اللہ، شہناز شیخ، شہباز احمد، حسن سردار اور اختر رسول شامل ہیں۔
پی ایچ ایف کے سیکریٹری شہباز احمد کا کہنا ہے کہ کچھ غیرملکی سابق کھلاڑیوں سے بات چیت ہو گی اور اگر معاملات طے پا گئے تو غیرملکی کوچ کی ایک سال کےلیے تقرری کی جائے گی تاکہ پاکستانی ہاکی ٹیم ایشین گیمز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
ایشین گیمز اس سال اگست-ستمبر میں انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں منعقد ہونگے۔