دبئی( سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ نے پاکستان سپر لیگ کو کرپشن سے بچانے کے لئے جاسوسی کا جو نیٹ ورک بچھایا ہے اس نے سٹے بازوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک کی ایک اور کوشش ناکام بنادی۔پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ تین دن قبل دبئی کے ہوٹل میں تمام 6 فرنچائز کو ایک اور ہنگامی بریفنگ دی گئی جس میں انہیں پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سٹے باز کی مشکوک سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کیا گیا۔سٹے باز پاکستان سپر لیگ کو اپنے گھناؤنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پی سی بی نے اپنے سیکیورٹی افسران کی مدد سے ٹیموں کو جو بریفنگ دے کر خبردار کیا ہے اس کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والا ایک سٹے باز دبئی میں ہے جس کی تصویر دکھا کر کھلاڑیوں اور آفیشل کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس شخص کی دبئی میں آمد کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات ہیں۔تصویر دکھا کر ٹیموں کو کہا گیا ہے کہ اگر یہ شخص کسی کھلاڑی سے رابطہ کرے تو اس کی اطلاع فوری طور پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو دی جائے۔ٹیموں کو بتایا گیا ہے کہ مشکوک شخص کے بارے میں اطلاع آئی سی سی کے جاسوسی والے نیٹ ورک نے دی ہے تاہم کھلاڑیوں اور آفیشلز کو اس شخص سے دور رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔پی سی بی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ پشاور کا یہ مشہور سٹے باز پی ایس ایل میچوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے دبئی میں ہے۔پی سی بی کے افسران نے اس شخص کی تصویر ٹیموں کو یہ کہہ کر دینے سے گریز کیا کہ آئی سی سی نے اس تصویر کو شیئر کرنے سے منع کیا ہے۔حد درجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سٹے بازوں میں پی سی بی کے مخبر بھی موجود ہیں جو پاکستان کرکٹ بورڈ کو اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔قبل ازیں دبئی میں پی ایس ایل کے پہلے ہفتے کے دوران انٹرنیشنل سٹے بازوں کے نیٹ ورک کی ٹورنامنٹ کو بدنام کرنے کی ایک سازش ناکام ہوگئی تھی اور غیر ملکی گروہ سے تعلق رکھنے والے سٹے باز اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔عمر نامی بنگلہ دیشی سٹے باز کی تصویر بھی کھلاڑیوں کو دکھائی دی گئی تھی اور اس سے دور رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس حلیے کے کسی شخص کو نہیں دیکھا ہے۔تاہم پی سی بی کے تفتیش کاروں نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے صورتحال کا جائزہ لیا، جس کے مطابق عمر اور دوسرا بھارتی سٹے باز ٹیم ہوٹلوں کے قریب دکھائی نہیں دیئے۔البتہ برطانوی کرائم ایجنسی اور آئی سی سی کی جانب سے اس بات کے ٹھوس شواہد ہیں کہ بین الاقوامی گروہ سے تعلق رکھنے والے دونوں خطرناک سٹے باز دبئی میں موجود ہیں۔اب تیسرے سٹے باز کے بارے میں پی سی بی کو ٹھوس شواہد دیئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے پانچ کرکٹرز شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کو سزائیں اور بھاری جرمانے ہوچکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران ٹیم ہوٹلوں کی لابی میں ہر وقت پی سی بی کے سیکیورٹی افسران متحرک دکھائی دے رہے ہیں جو عملی طور پر اور کیمروں کی مدد سے مشکوک لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اوپر تلے اسپاٹ فکسنگ کی خبروں کے بعد اپنے جاسوسی نیٹ ورک کو متحرک کیا ہوا ہے۔دنیا کے اکثر ملکوں میں سٹے بازی قانونی طور پر ہوتی ہے، دنیا بھر میں لیگل سٹے بازی کروانے والی پانچ سو کے قریب ویب سائٹس پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطے میں ہیں۔اگر ان سائٹس سے یہ الرٹ سامنے آتا ہے کہ کسی بھی میچ میں غیر معمولی پیسہ لگانے کے لئے سٹے باز متحرک ہیں تو پی سی بی کو اینٹی کرپشن یونٹ ایک دم سے حرکت میں آتا ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ غیر معمولی طور پر کسی میچ میں سٹے بازوں کی دلچسپی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ گڑبڑ ہورہی ہے یا ہونے والی ہے۔پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کے سربراہ کرنل اعظم کے موبائل فون میں ایسا سسٹم موجود ہے جس کے تحت وہ 24 گھنٹے دنیا بھر کی سٹے بازی کی بیٹ سائٹس کو مانیٹر کرتے ہیں جبکہ ان کے رابطے دنیا بھر میں ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں اور کئی کرائم ایجنسیوں سے ہیں۔