امریکہ میں سارا سال تین مختلف اسپورٹس کا سیزن چلتا ھے۔۔امریکن بیس بال، باسکٹ بال اپنے اسٹائل کا فُٹ بال کھیلتے ھیں۔۔کالج کے اسپورٹس اس کے علاوہ ھیں جو بہت ھی مشہور اور ٹی وی چینلز پر لائیو دکھاے جاتے ھیں اور ان سارے اسپورٹس گیم میں اسٹیڈیم بھرے ھوے ھوتے ھیں۔۔صرف بیس بال کا سیزن 160 گیم اور پھر play off کے گیم الگ ھوتے ھیں۔امریکہ کے یہ سارے گیم اپنی ھی مختلف states کے درمیان میں ھوتے ھیں۔۔دوسرے ملکوں کی ٹیموں سے کھیلنے کا رحجان نہیں ہے۔
تقریباً تمام ٹیموں کے باقاعدہ اپنے اسپورٹس اسٹیڈیم اور چینل ھیں، جس سے آمدنی میں اضافہ کا عام انسان تصور نہی کرسکتا۔۔فٹ بال کا جو فائینل ھوتا ھے اس میں 30 سیکنڈ کا کمرشل کا ریٹ 2.5 ملین ڈالرز ھوتا ھے۔۔ روازانہ رات کو گھر آو تو کوئ نہ کوئ گیم چل رھا ھوتا ھے، لوگ ڈنر کے بعد گیم دیکھتے ھیں، زندگی انجواے کرتے ھیں سوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ مختضر سی تفصیل اس لیے بتانی پڑی کیونکہ پاکستان جو کے 22 کروڑ کا ملک ھے اور عوام کے پاس تفریح نام کا کوئی ذریعہ نہیں، ھماری عوام تھکی ھاری سڑکوں پر دکھے کھاتی، ٹریفک اور گرمی کو برداشت کرتی گھر پہنچ کر رات کو ٹی وی کھولتی ھے تو ایک معمول کا کنجر خانہ ان کا انتظار کررھا ھوتا ھے۔۔جس میں کوئ سیاست پر لڑائ، کوئ دوزخ کی آگ سے ڈرانے یا جنت کی حوروں کا لالچ دیتا ھوے آپ کی دن بھر کی تکھن دور کرتے ملے گا۔
کل جب پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا گیم شروع ھونے سے پہلے قومی ترانے کے دوران لاوڈ اسپیکر کی آواز بند ھونے پر اسٹیڈیم میں موجود کراچی کے شہریوں نے جس طرح اونچی آواز میں ترانہ پڑھا، یہ اس بات کا ثبوت ھے کہ عوام کو اگر مثبت تفریح مہیا کی جاے، تو یہ بکھری اور ٹوٹی ھوئ قوم ایک ھوسکتی ھے۔۔۔۔اس کے لیے میرے خیال ھمیں اپنی لوکل کرکٹ کی ٹیموں کو امریکہ کی طرح آپس میں مقابلے کروا کر زیادہ سے زیادہ گیم کھیل کر عوام کو بہترین تفریح کا زریعہ مہیا کیا جاسکتا ھے۔۔بجاے اس کے، ھم غیر ملکی ٹیموں کی منت سماجت کریں، PSL کی ٹیموں میں اضافہ اور ان کے گیم کی تعداد اور دورانیہ میں اضافہ سے نہ صرف عوام کو بہترین تفریح مہیا ھوگی بلکہ یہ قبیلوں میں بٹی ہوئی قوم ایک ہوسکتی ہے۔ہمیں پنجابی پھٹان پختون بلوچ لڑائ سیاست یا گلی محلوں کی بجاے کھیلوں کے میدان میں لڑنی چاھیے۔