لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے لیے ملائیشیا میں منگل 10 اپریل کو ہونے والا ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کا اجلاس اہمیت اختیار کرگیا۔
بھارت نے اپریل میں پاکستان میں ایمرجنگ ٹیموں کا ایشین کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے سے انکار کردیا تھا اور اب پاکستان یہ مؤقف اختیار کرے گا کہ اگر بھارت پاکستان میں کھیلنے سے انکار کررہا ہے تو پاکستان بھی بھارت نہیں جائے گا، لہٰذا ایشین ٹیموں کے ٹورنامنٹ کی میزبانی ملائیشیا یا کسی اور تیسرے ایشیائی ملک کو دے دی جائے۔
ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں بھارتی بورڈ کا نمائندہ بھی شریک ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نمائندگی چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل کے رابطہ کرنے پر نجم سیٹھی نے بتایا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں یہ شامل ہے کہ ٹورنامنٹس کی میزبانی کس ملک کو دی جائے۔ بھارت نے تصدیق کی ہے کہ اجلاس میں ان کی نمائندگی بھی ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اتوار کو ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ایشین کرکٹ کونسل کے اہم ترین اجلاس میں شرکت کریں گے۔
نجم سیٹھی اس وقت ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ اجلاس میں اس سال ہونے والے تین بڑے ٹورنامنٹس ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ، ایمرجنگ ایشین کرکٹ ٹورنامنٹ اور ایشیا کپ انڈر 19 کے میزبان ملک کا فیصلہ ہونا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں لاہور میں پاکستان اور سری لنکا کے ٹی ٹوئنٹی میچ کےموقع پر نجم سیٹھی نے سری لنکن بورڈ کے سربراہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ اپریل میں پاکستان ایمرجنگ ایشین کپ کی میزبانی کرے گا لیکن بھارت نے اپنی جونیئر ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد ٹورنامنٹ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
بھارت نے ستمبر میں سینیئر ٹیموں کے ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف ہے کہ اگر بھارت اپنی جونیئر ٹیم پاکستان نہیں بھیجتا تو پاکستان بھی ایشیا کپ کھیلنے سے انکار کردے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی سخت مؤقف کے ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں شرکت کر ے گا۔ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں اس سال ہونے والے ٹورنامنٹس کے بارے میں فیصلہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کو ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں بنگلہ دیش کی حمایت حاصل ہوگی، تاہم پاکستان کوشش کرے گا کہ بھارت کو کنٹرول کیا جائے اور ایشین ٹورنامنٹس کی میزبانی کے حوالے سے ایسی پالیسی بنائی جائے کہ تمام ملکوں کو ٹورنامنٹس کی میزبانی کے مساوی مواقع مل سکیں۔