کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) فیفا فٹبال ورلڈ کپ کا میلہ ختم ہو گیا جس نے پوری دنیا کو اپنے سحر میں گرفتار کر رکھا تھا ، پاکستان میں بھی اس کھیل کے دیوانوں کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم اگر ملک میں اس کھیل کی حالت پر نظر ڈالی جائے تو افسوسناک صورتحال ہے۔فیفا عالمی رینکنگ میں اس وقت پاکستان کی رینکنگ 201 جبکہ روایتی حریف بھارت 197 اور پڑوسی ملک افغانستان بھی 145نمبر پر ہے۔ واضح رہے کہ فیفا کی عالمی رینکنگ میں کل 206 تک درجہ بندیاں ہیں جس میں ہم 201 نمبر پر ہیں جو کسی گنتی میں نہیں آتی۔ فٹبال ورلڈ کپ کے دوران پاکستان میں جو میگا ایونٹ کے لئے جنون نظر آتا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کھیل کی چاہ میں کوئی کمی نہیں ہے تاہم سرکاری طور پر دنیا کا سب سے مقبول ترین فٹبال کا کھیل مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا فٹبال کی دنیامیں نام دور دور تک نظر نہیں آتا ۔ فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کو معقول فنڈز دئیے جاتے ہیں تاہم سات گول پراجیکٹس میں سے آج تک ایک بھی مکمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان فٹبال ٹیم کے سابق کوچ ناصر اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر ہم فٹبال ورلڈ کپ میں کھیلنے والی دیگر ممالک کی ٹیموں سے اپنا موازنہ کریں تو یہ مذاق ہی ہو گا کیونکہ ان کے پاس انفراسٹرکچر ہی پچاس ساٹھ سال پہلے بنا لیا گیا تھا جو ہمارے پاس آج تک ناپید ہے اس لئے یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ ہم ان ملکوں سے اس کھیل میں سو سال پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بورڈنگ اکیڈمیز بنائی جاتی ہیں جن میں سات آٹھ سال کے کھلاڑی کو رکھ کر اس کے ٹیلنٹ کو پرکھا جاتا ہے اور پھر اس پر بھاری سرمایہ کاری کر کے اسے پراڈکٹ بنایا جاتا ہے جیسے آج ہمارے سامنے پرتگال کے رونالڈو اور ارجنٹائن کے میسی یا برازیل کے نیمار جونیئر جیسے کھلاڑی ہیں۔ پاکستان میں تو اس کھیل کو چلانے والے ہی پروفیشنل نہیں ان کا فٹبال سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ ملک میں ٹیلنٹ اور شوق کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن پہلے ان پر سرمایہ کاری کرنی ہو گی اور فٹ بالرز کے روزگار کے مسئلے کو حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فٹبال ورلڈ کپ کھیلنا تو ممکن نہیں لیکن پہلے خود کو سائوتھ ایشیا میں ٹاپ پر لانا ہو گا،ملک میں عالمی معیار کے فٹبال اسٹیڈیمز ہی نہیں ہیں تو کہاں سے ورلڈ کپ کھیلنے کا خواب دیکھیں گے۔ اس کھیل کے لئے بڑے سپانسرز کی ضرورت ہوتی ہے تاہم ملک میں اس کھیل کو سپورٹ کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے اور جو نظر آرہے ہیں ان کا مقصد پیسے بنانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔