تحریرـ آغا محمد اجمل
ہاتھ میں رنگ سازی کے برش کو تھامے ہوئے وہ ضرورتوں کے محاذ پر تنہا تھا، دل ریزہ ریزہ تھا، غم و الم کی پرورش تھی اور کوئی پرسان حال نہ تھا۔ضبط کےپل صراط پر کھڑا ہوکر وہ سوچ رہا تھا کہ اس جھلستی دھوپ میں صرف اعلیٰ ہمتی ہی اسے آگے بڑھا سکتی ہے۔ اسی عزم نے اسے مہمیز کیا اور اس نے کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا شروع کیا۔ پھر وہ وقت بھی آگیا کہ اس کو مشعل راہ کا درجہ حاصل ہوگیا۔
بھٹہ چوک سے دو کلو میٹر کے فاصلے پر ایک گاوں گوہاوہ کے نام سے موجود ہے جو کہ بین الااقوامی شہرت کا حامل ہے۔انگریزی سامراج سے ٹھکرا جانے والے حریت پسند امام دین کا تعلق اس گاوں سے ہے۔ امام دین گوہاوہ کے بعد اس گاوں کوکھیلوں کے میدان میں اس رنگ ساز نےدوبارہ بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا۔ یو ایس اوپن تائیکوانڈو انٹرنیشنل گیمز 2009 امریکہ میں تائیکوانڈو میں گولڈ میڈل حاصل کرکے پاکستان کے پہلے کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ آنے والی نسلوں کو اعلیٰ ہمتی کی روشنی سے منور کرکے مشعل راہ کا درجہ حاصل کر لیا ہے۔
2014 میں چار ڈان بلیک بیلٹ سے نوازے گئے تائیکوانڈو ماسترمحمد امتیاز جٹ نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود تائیکوانڈو جیسے کھیل میں خود کو منوا کر ثابت کر دیا کہ جنون کو دیوانگی کے رنگ میں رنگتے ہوئے منزل کو چھو لینا نا ممکن نہیں ہے۔ان کے بزرگوں نے تقسیم ہند پر امرتسرسےہجرت کرکے گوہاوہ گاوں میں سکونت اختیار کر لی۔ امرتسر میں زمیندارہ ہونے کے باوجود کوئی کلیم نہ کرسکنے کی وجہ سے ان کے والد محترم علم دین نے اپنے زور بازو سے زندگی کی ڈور کو دوام دینے میں کامیاب ہوگئے۔
امتیاز جٹ کو ان کے والد نے سکول میں داخل تو کروا دیا لیکن آپ اپنا زیادہ تر وقت کھیل کود میں لگانا پسند کرتے تھے۔ محمدیہ کالج بھابڑہ فیروز پور روڑ سے میٹرک کیا۔عملی زندگی کا آغاز رنگ ساز کے طور پر کیا لیکن زندگی میں کچھ کر گزرنے کی تڑپ نے ان کو چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ کہتے ہیں صلاحیت اس وقت خدا داد ہوتی ہیں جب اس کو پرکھنے والی آنکھ مل جائے ۔ ایسی ہی ایک آنکھ استاد امجد علی ہیں جنہوں نے ان کی صلاحیتوں کو نکھارکر پاکستان کے نام کو بین الااقوامی سطح پر دوچند کر دیا۔
تائیکوانڈو میں اپنے استاد محترم کی رہنمائی میں قومی کھیلوں مں حصہ لینے کا موقع ملا ۔ انہوں نے ملکی سطح پرنیشنل گیمز 1998، 1999، 2001 اور 2007 کے مقابلہ جات میں حصہ لیا۔
بین الااقوامی مقابلہ جات میں انہوں نےسب سے پہلے 2000 میں تھائی لینڈ میں ہونے والے مارشل آرٹ حصہ لیا، الفجر انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ایران 2005میں حصہ لیا ۔ پرتگال میں 2006 کے مقابلہ جات میں براون میڈل، 2007 میں سلور میڈال اور 2008 میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔
امتیاز جٹ نے اپنے کھیل میں مزید نکھار پیدا کرنے کےلیے دن رات ایک کردیا اور 2009 میں یو ایس اوپن مارشل آرٹ کراٹے ٹورنامنٹ نیو یارک میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ 2010 میں پانیش انٹرنیشنل اوپن تائیکوانڈو چیمپن شپ پرتگال میں حصہ لیا۔ 2012 میں پانچویں انٹرنیشنل سیمینار پانیش پرتگال میں شرکت کی۔2015 پرتگال میں ہونے والے پیس بی ورلڈکپ مارشل آرٹ میں حصہ لیا۔ 2015 ہی میں مسڈری مارشل آرٹ یونیورسٹی پرتگال میں حصہ لیا۔ 2015 میں ڈبلیو ٹی ایف کوکی ون کوریا نے ان کو بلیک بیلٹ سے نوازا۔ آپ مختلف انٹرنیشنل ٹریننگ کیمپ اور چیمپین شپ میں بطور فزیکل فٹنس ٹرینر حصہ لیتے رہتے ہیں۔
پاکستان سرزمین آج بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی کھیلوں کے انعقاد کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن امتیاز جٹ نے اپریل 2018 میں فرسٹ لاہور انٹرنیشنل تائیکوانڈو ٹورنامنٹ منعقد کروایا کر ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اب بھی کھیلوں کے حوالے سے پرامن جگہ ہے۔