دبئی (سپورٹس لنک رپورٹ)متحدہ عرب امارات میں ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت سے بھارتی ٹیم ہچکچاہٹ کا شکار ہے جبکہ ٹورنامنٹ بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ چند روز میں کرسکتا ہے۔ایشین کرکٹ کونسل کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ ملتوی ہونے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کیوں نہیں ہوسکا ہے تو انہوں نے کہا کہ شیڈول کا اعلان رواں ہفتے کردیا جائے گا۔ایشین کرکٹ کونسل نے دبئی اور ابوظہبی میں 15 سے28 ستمبر تک ایشیا کپ کرانے کا اعلان کررکھا ہے۔ ٹیموں کی آمد 13 ستمبر سے شروع ہوگی۔ٹورنامنٹ کی میزبانی بھارت کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کی موجودگی میں ٹورنامنٹ اپنے ملک میں کرانے سے انکار کردیا تھا۔ایشین کرکٹ کونسل نے نجم سیٹھی کی صدارت میں ٹورنامنٹ بھارت سے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا تھا۔ ذمے دار ذرائع کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ اگر یہی ٹورنامنٹ سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کرادیا جائے تو ان ملکوں میں اخراجات پانچ گنا کم ہوسکتے ہیں۔ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم سے تین اکتوبر تک پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی تنازعات کمیٹی میں ہرجانے کا جو کیس دائر کیا ہوا ہے اس کی سماعت ہوگی اس لیے بھارت کا مؤقف ہے کہ دبئی میں سماعت سے کچھ دن پہلے پاکستان کے ساتھ ایشیا کپ کے میچز کھیلنے سے بھارت کا کیس کمزور ہوجائے گا اس لیے بھارتی بورڈ ٹورنامنٹ میں شرکت سے گریز کررہا ہے۔ایشین کرکٹ کونسل کے صدر نجم سیٹھی بھارتی کرکٹ بورڈ سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں ایشین کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے قائل کریں گے تاہم بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں بھارت کی شرکت مشکوک ہے البتہ اس بارے میں اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ماضی میں بھارت کے بغیر کئی بار ایشیا کپ کا انعقاد ہوچکا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور دیگر ٹیمیں شریک ہوں گی۔یاد رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مئی سنہ 2014 میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق اس نے سنہ 2015 سے 2023 تک پاکستان کے ساتھ چھ ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جن میں سے چار کی میزبانی پاکستان نے کرنی تھی لیکن انہوں نے پاکستان کے ساتھ ابھی تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں نوٹس بھیجا تھا۔اب یہ کیس آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے پاس ہے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مفاہمت کی یادداشت کی خلاف ورزی پر کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے اس لیے رجوع نہیں کیا گیا کیوں کہ جب آئی سی سی میں ایک طریقۂ کار موجود ہے اور وہاں ایک کمیٹی موجود ہے تو پھر کسی تیسری عدالت میں جانا بلا جواز ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے نقصان کی تلافی کے لیے بھارتی بورڈ پر 7 کروڑ ڈالرز نقصان کے ازالے کا دعویٰ کررکھا ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں لندن میں برطانیہ کی لیگل فرم سے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے ملاقات کی اور کیس پر بریفنگ لی۔نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ہمارا کیس مضبوط ہے۔ آئی سی سی نے جس نئے فیوچر ٹور پروگرام کا اعلان کیا ہے اس میں اگلے پانچ سال کے دوران پاکستان اور بھارت کے دوران کوئی دو طرفہ سیریز شیڈول نہیں ہے۔